اسلام آباد: پاکستان اور چین نے کثیر الجہتی تعاون کے فروغ اور بین الاقوامی معاملات میں اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کی حمایت پر اتفاق کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ اتفاق رائے اقوام متحدہ کے امور کے بارے میں چین اور پاکستان کے درمیان مشاورت کے تیسرے دور میں ہوا۔ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل عثمان اقبال جدون جبکہ چینی وفد کی سربراہی چین کے بین الاقوامی تنظیموں اور کانفرنسز کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل یانگ تاؤ ( Yang Tao) نے کی۔
فریقین نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر تعاون میں اضافے اور ایک دوسرے کے اہم مرکزی مفادات کی حمایت پر اتفاق کیا جبکہ علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات کے پُرامن سیاسی حل اور دنیا خصوصاً جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کے فروغ کے لئے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ امریکہ اور چین نے اقوام متحدہ میں نسلیت پرستی کے خلاف جدوجہد کے زیرِ عنوان منعقدہ پروگرام میں ایک دوسرےکو"حقوق انسانی کی خلاف ورزی" کا قصور وار ٹھہرایا ہے۔
اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں منعقدہ "نسلی امتیازات کے خاتمے کے عالمی دن" نامی پروگرام سے خطاب میں امریکہ کی اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا غلامی اور نسلیت پرستی آج بھی دنیا کی ہر جگہ پر موجود ہے۔
میانمار میں روہینگیا مسلمانوں اور چین میں اوئیغور مسلمانوں کی مثال پیش کرتے ہوئے گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ چین کی حکومت اوئیغور مسلمانوں اور سنکیانگ کی دیگر نسلی و مذہبی اقلیتوں کے خلاف نسل کشی اور انسانی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔
مقررین کی فہرست میں شامل نہ ہونے کے باوجود چین کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندے ڈائی بنگ نے تقریر کی اجازت لے کر امریکی نمائندہ کے دعووں کی تردید کی اور کہا ہے کہ یہ دعوے سر تا پا محض افواہیں اور کھُلا جھوٹ ہیں۔
بنگ نے امریکہ کو چین کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا قصوروار ٹھہرایا اور امریکہ کو دوسرے ممالک کو مشورے دینے سے قبل اپنے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے گھٹیا ریکارڈ پر نظر ڈالنے کا مشورہ دیا۔