اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ آئین کا تحفظ کرنا ہر پاکستانی پر لازم ہے، اس لیے اس کی حفاظت کریں، آئین کو ہٹا دیں تو وفاق ٹوٹ جاتا اور پاکستانیت بھی ختم ہو جاتی ہے۔آئین سے غداری کرنے والوں پر آرٹیکل 6 لگے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے زیر اہتمام ’’بنیادی حقوق اور آئین‘‘ کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آئین پڑھنا بہت ضروری ہے کیونکہ پڑھ کر ہی ہمیں معلوم ہوگا کہ پاکستان کیسے وجود میں آیا۔ بانی پاکستان قائدِاعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان کا آئین جمہوری اور اسلامی قوانین پر مبنی ہوگا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ جوآئین سے غداری کرے نہ صرف اس جہاں بلکہ اگلے جہاں میں بھی اس کی سزا ملے گی ۔اگر ہم آئین شکنی کریں گے تو یہ غداری کے زمرے میں آئے گا جو آئین سے غداری کرے گا اس پر آرٹیکل چھ کے تحت غداری کا مقدمہ درج ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ جو پاکستان قائد اعظم نے بنایا وہ دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک تھا۔آئین سب کو تحفظ دیتا ہے، ہم نے آئین کے ساتھ وہی سلوک کیا جو قرآن کریم کے ساتھ کرتے ہیں۔آئین پاکستان کی اردو میں تشریح کی ضرورت ہے اور بچوں کو پڑھایا بھی جائے۔پاکستان کے جھنڈے میں سفید کا مطلب ہی اقلیت ہیں، ہم سب کو چاہیے کہ خود سے زیادہ اقلیت کا خیال رکھیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سیکھتا وہی ہے جو ہمیشہ اپنے آپ کو طالب علم تصور کرے۔ آئین میں 280 شقیں ہیں، ان میں سے دو درجن دفعات عوام کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ہیں۔ یہ دو درجن دفعات ہر شہری سمجھ لے جو ان کی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی کہ پورے عالم پر اختیار اللہ کا ہے۔ آئین میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کو زندگی بسر کرنے کے مکمل مواقع دیے جائیں گے۔ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ ہے۔ آئین سے غداری کرکے ناصرف اس جہاں بلکہ اگلے جہاں میں بھی سزا ملے گی۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ امریکا کے سکولوں میں آئین سکھایا جاتا تھا تاکہ کم عمر سے ہی طلبہ کو آئین کے بارے میں معلوم ہو، مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے یہاں کسی بھی سکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے۔