لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاوید لطیف کی غداری کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی . چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ملک کے خلاف بات کرنے والوں کو عوام مسل کر رکھ دیں گے۔ پہلے ملک کے خلاف بات کرتے پھر ریلیف لینے آجاتے ہیں۔انہیں کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
لیگی رہنما جاوید لطیف کی جانب سے فرہاد علی شاہد ایڈووکیٹ نے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی جس پر چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ محمدقاسم خان نےسماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس جاوید لطیف پر شدید برہم ہوئے ۔ ریمارکس دیے کہ میں پارلیمنٹیرین کیخلاف کوئی بات نہیں کہنا چاہتا۔یہ کہیں کہ پاکستان نہیں کھپے گا ایک اور بنگلہ دیش بن جائیگا یہ کہاں کی پاکستانیت ہے۔اگر ان کو یہ ملک اچھا نہیں لگتا تو چھوڑ ملک چھوڑ جائیں۔اس کالے کوٹ نے پاکستان بنایا اور آپ ایسے شخص کیلئے عدالت آگئے خود سوچیں۔جائیں پولیس کے پاس اور اپنا موقف دیں یہاں کیوں آگئے۔آپ کے پاس نیچے بہت سے راستے ہیں وہاں جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک اور آئین کے خلاف باتیں کرتے ہیں پھر ریلیف کے لیے آجاتے ہیں۔جو آدمی ملک کے خلاف بات کرے گا اسکے لیے کوئی ریلیف نہیں۔ملک کے خلاف بات کرنے والوں کو عوام نہیں چھوڑیں گے۔انہیں مسل کر رکھ دیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خدا کا خوف کریں ایسی باتیں کیوں کرتے ہیں ۔اگر ایسی باتیں کرنی ہیں تو ملک چھوڑ کے باہر چلے جائیں ۔گریبان میں جھانکنا ضروری ہے۔شخصیات تو آتی جاتی رہتی ہیں۔ہماری حب الوطنی ،حب الوطنی ہے یا حب الشخصیت ہے ؟
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے جاوید لطیف نے کہا کہ 73 سال سے غداری کے ٹائیٹل لوگوں پر لگائے جاتے ہیں۔جو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹتے ہیں ان کو سوچنا چاہیے۔عوامی نمائندے ہونا کا حق اس وقت تک ادا نہیں ہوتا جب تک حقائق بیان نہ کیے جائیں۔بینظیر بھٹو نے کہا تھا ان کی زندگی کو خطرہ ہے لیکن ریاست نے کچھ نہیں کیا۔صرف پاکستان زندہ باد کہنے سے کچھ نہیں ہوگا غلطیوں کی نشاندہی کرنی چاہیے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ آپ غداری کے ٹائیٹل دیتے ہیں اور عوام زندہ باد کہتے ہیں۔اگر ایسے حالات میں پھانسی بھی چڑھ جائوں تو افسوس نہیں۔ایسی پالیسیاں نہ بنائو کہ غدار پیدا ہوں۔میں اپنے موقف پر قائم ہوں اگر غلط ہوتا تو بیان واپس لیتا۔آئینی اور قانونی اداروں پر اعتماد ہے اس لیے درخواست واپس لی۔