لندن:یورپ میں مقیم برطانوی شہریوں کا کہنا ہے کہ یورپ میں ریڈ ٹیپ کی وجہ سے انہیں صحت کی دیکھ بھال ، بینک اکاؤنٹ اور ملازمت سے انکار کیا جارہا ہے کیونکہ یورپ میں بریگزٹ امیگریشن کے بعد کے قوانین نافذ ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بریگزٹ کے بعد نئے متعارف کردہ قوانین میں ریڈ ٹیپ کی وجہ سے یورپ میں برطانویوں کو بینک اکاؤنٹس ، ملازمتوں ، صحت کی دیکھ بھال اور یونیورسٹی تک رسائی سے انکار کیا جارہا ہے حالانکہ انخلا معاہدے کے تحت ان خدمات تک رسائی کی ضمانت ہے۔
اسپین ، اٹلی اور فرانس میں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ انہیں نئے قواعد کا سامنا کرنا پڑا ہے جو مقامی حکام کو اچھی طرح سے سمجھ نہیں آ رہے ہیں اور وہ اب مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ایسی دستاویزات تیار کریں جو ان کی مشکلات کو کم کر سکے۔ اسپین میں مقیم ایک غیر ملکی نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نئے ٹی آئی ای ریزیڈنسی کارڈ کے لئے درخواست دینے والے افراد کو ایک کارڈ لینے کے لئے سات ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانویوں کوبتایا جاتا ہے کہ درخواست فارم کو کارڈ کی جگہ پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن ایک معاملے میں ایک بینک نے نئے آنے والے برطانوی کو درخواست فارم کا استعمال کرکے اکاؤنٹ کھولنے دینے سے انکار کردیا مطلب یہ کہ وہ فون کا معاہدہ لینے یا پراپرٹی کرایہ پر لینے سے قاصر رہا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ برطانیہ کے بارڈر پر بہت سے برطانوی اسپین روانگی کی کوشش کرتے ہوئے پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ برطانوی محافظ رہائش گاہ کی نئی درخواستوں کو تسلیم نہیں کرتے ہیں اور انہیں ثبوت کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
29 مارچ کو مانچسٹرسے اسپین جانے والی پرواز کے مسافرجنہیں سفر کی اجازت کوویڈ قوانین کے تحت دی گئی جو لوگوں کو اپنے رہائشی ملک جانے کی اجازت دیتا ہے لیکن ہسپانوی سرحد پر موجود عہدیداروں نے انہیں بتایا کہ ان کی درخواست قابل قبول نہیں اور اس طیارےکو واپس بھیج دیا،مسافروں کا کہنا تھا کہ رکاوٹیں کھڑی کرنے والے سرحدی محافظوں نے مسلح پولیس کی مدد سے اس بات پر اصرار کیا تھا کہ صرف کارڈرکھنے والے ہی داخلے کے لئے موزوںہیں۔
مانچسٹر سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ اسٹورٹ ملر نے صورتحال سے متاثر ہونے کے بعد ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ یہ بالکل ناقابل قبول رویہ ہے، پھنسے ہوئے مسافروں میں ایک خاتون بھی شامل ہے جو اپنے بیمار باپ کو دیکھنے کے لئے اسپین گئی تھی جو ہسپتال میں تنہا تھا، دیگر لوگوں نے بھی ایسی ہی شکایات کا اظہار کیا ہے۔