دمشق: شام کے وسطی صوبے حمس کے طیفور ایئر بیس پر میزائل حملے میں ایرانی فوجی اہلکاروں سمیت 14افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں، شامی حکام نے ان حملوں کے لئے امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے تاہم امریکی محکمہ دفاع نے شام کے خلاف فضائی حملے کی تردید کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مسجد میں سعودی خواتین کے ڈانس کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
لندن سے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس حملے میں ایرانی فوجی اہلکاروں سمیت 14 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق پیر کی علی الصبح شام میں ایک فوجی ہوائی اڈے کو میزائل حملے سے نشانہ بنایا گیا ہے جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملے سے قبل شام کا فضائی دفاعی نظام ایکٹیویٹ ہو گیا تھا۔ شامی ٹیلی ویژن کا کہنا ہے کہ پیر کو صبح کے وقت حمس شہر میں ٹی۔ 4 ایئر بیس کے قریب دھماکوں کی آواز سنی گئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق شامی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فضائی دفاعی نظام کی مدد سے فوجی اڈے کی جانے فائر کئے جانے والے آٹھ میزائلوں کو تباہ کردیا گیا ہے۔ ٹی۔4 ایئر بیس کے بارے میں دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہاں بڑی تعداد میں روسی فوجیں تعینات ہیں اور یہیں سے باغیوں کے زیرقبضہ علاقوں پر بمباری کرنے کےلئے لڑاکا طیارے پرواز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اداکارہ اشنا شاہ کی اٹلی میں سیرو تفریح کی تصاویر سامنے آگئیں
دریں اثنا اسرائیلی حکام نے بھی شام میں پیر کو کسی فوجی کارروائی کی تردید کی ہے۔ یہ خبریں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب شام کے شہر دوما میں مبینہ طور پر زہریلی گیس کے حملے میں ایک سو افراد کی ہلاکت پر عالمی برادری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام کو اس حملے کی بھاری قیمت ادا کرنا ہوگی۔ امریکی صدر نے اپنے ٹویٹ میں شام کے صدر بشار الاسد اور ان کے اتحادیوں روس اور ایران کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یورپی یونین نے بھی بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری ردِ عمل کا مطالبہ کیا ہے۔
شام اور روس دونوں کیمیائی حملے کا انکار کرتے ہیں۔دوسری جانب برطانیہ نے بھی اس حملے کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی جواز نہیں ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں