کیلیفورنیا: گوگل جلد ہی ایک ایسی تبدیلی کرنے والا ہے جس میں اس کے پلیٹ فارمز پر لگے سیاسی اشتہارات یہ واضح کریں گے کہ وہ مصنوعی ذہانت(AI) کا استعمال کر کے بنائے گئے ہیں۔
گوگل کے ترجمان کے مطابق یہ قوانین مصنوعی مواد تیار کرنے والے ٹولز ( اے آئی )کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے ردعمل کے طور پر بنائے گئے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت سے اس بات کا خدشہ اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ اے آئی الیکشن مہم میں ہیرا پھیری اور غلط خبریں پھیلانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
گوگل کے ترجمان نے بتایا کہ اس اپ ڈیٹ کے لیے انتخابات سے متعلقہ اشتہارات کو نمایاں طور پر ظاہر کرنے کی ضرورت ہوگی اگر وہ مصنوعی مواد پر مشتمل ہوں جو حقیقی یا حقیقت پسندانہ نظر آنے والے لوگوں یا واقعات کی عکاسی کرتا ہوں گی۔
گوگل کی جانب سے کہا گیا کہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر 'یہ تصویر حقیقی واقعات کی عکاسی نہیں کرتی' یا 'یہ ویڈیو مواد مصنوعی طور پر تیار کیا گیا' جیسے لیبلز کا استعمال کرنا لازمی ہو گا اور یہ واضح ہو گا کہ تصاویر، ویڈیوز اور آڈیو کب تیار کیے گئے ہیں۔ انتخابی اشتہارات میں ڈیجیٹل طور پر تبدیل شدہ مواد کے لیبلز 'واضح اور نمایاں' ہونے چاہئیں۔
گوگل کی اشتہاری پالیسی کے مطابق واضح طور پر جھوٹے دعوے جو انتخابی عمل میں عوام کےاعتماد کو مجروح کر سکتے ہیں گوگل پر ممنوع ہوں گے۔
ترجمان نے کہا کہ اب مصنوعی ذہانت سے مصنوعی تصاویر یا آڈیو، ویڈیو تیار کرنا بہت ہی آسان ہو گیا ہےجس میں کسی شخص کو کچھ کہتے یا کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے جو حقیقت میں اس نے نہیں کیاہوتا، یا کسی ایسے واقعے کی عکاسی کرنا جو در حقیقت کبھی پیش ہی نہیں آیا تھا۔
ایسے واقعات کی ماضی میں بہت سی مثالیں ملتی ہیں، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک جعلی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی جس میں انہیں گرفتار کیا جا رہا تھا وہ تصویر مصنوعی ذہانت سے ذریعے بنائی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ایک ڈیپ فیک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں روس کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی بات کی گئی تھی۔
رون ڈی سینٹس کی انتخابی مہم کی ویڈیو میں جس میں انہوں نے سابق صدر ٹرمپ پر تنقید کی تھی کچھ ایسی تصاویر کا استعمال کیا گیا تھا جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں امریکی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے ایک اہم رکن انتھونی فوکن کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گلے ملتے ہوئے اور ان کی گال پر بوسہ دیتے دکھایا گیا تھا، اس کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اے آئی کے استعمال سے بنائی گئی تھی۔ ؎
گوگل نے کہا کہ وہ ایسے مواد کا پتہ لگانے اور اسے اپنے پلیٹ فارمز سے ہٹانے کے لیے ٹیکنالوجی میں مزید تبدیلیاں متعارف کرانے کا عمل جاری رکھے گا۔ گوگل کی اشتہاراتی پالیسیاں لوگوں کو سیاست، سماجی مسائل، یا عوامی تشویش کے معاملات کے بارے میں دھوکہ دینے یا گمراہ کرنے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا میں ہیرا پھیری پر پابندی لگانے کے لیے سرگرم ہیں۔
واضح رہے کہ یہ تبدیلی نومبر میں کی جائےگی جو اگلے امریکی صدارتی انتخابات سے تقریباً ایک سال قبل بنتی ہے۔