لاہور : ایک طرف بجلی کے بلوں میں تاخیر کی وجہ سے عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے تو دوسری طرف اگلے ماہ سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے نے عوام کی نیندیں اڑادیں ۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کی جارہی ہے اور صارفین کو بل 31 دن کی بجائے 37 دن بعد بھیجا جارہا ہے ۔ پچھلے کئی ماہ سے جاری اس سکینڈل کے ذریعے عوام کو اکتیس دن کی استعمال کردہ بجلی کا بل ادا نہیں کرنا پڑتا بلکہ ان کو 37 دن کا بل اداکرنا پڑتا ہے ۔
پچھلے 8 ماہ کے دوران ملتان، سکھر، کراچی، لاہور، حیدر آباد، گجرانوالہ اور فیصل آباد کے لاکھوں صارفین کو بجلی کے بل طے شدہ 31 روز کے بجائے 37 روز کی بنیاد پر کئی بار بھیجے گئے۔
31روز میں 300 یونٹ کا بل 3200 روپے بنتا ہے لیکن جب محکمے کی طرف سے بل 37 دن کے بعد بھیجا جاتا ہے تو صارف کے استعمال کردہ یونٹ 300 سے بڑھ جاتے ہیں اور ریٹ سلیب بھی تبدیل ہوجاتا ہے جس سے صارفین کو کئی گنا زیادہ بل ادا کرنا پڑتا ہے ۔
ذرائع کے مطابق جنوری 2021 سے اب تک کے الیکٹرک، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی، گجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی نے اپنے صارفین کو مقررہ 31 یوم سے زائد دنوں کا بل ایک یا ایک سے زائد بار بھیجا۔
ان کمپنیوں میں سے بعض نے تو 35 سے 37 دن تک کے بل بھی صارفین کو بھیجے جوکہ نیپرا کے اس قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایک مہینے میں زیادہ سے زیادہ 31 دن کی استعمال شدہ بجلی کا بل بھیج سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اس حوالے سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔