سان سیلواڈور: ایل سیلواڈور ڈیجیٹل کرنسی ''بٹ کوائن'' کی خرید وفروخت کو قانونی قرار دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ حکومتی اقدام سے ملک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے تاہم بعض معاشی ماہرین اس فیصلے کو ترقی کیلئے بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایل سیلواڈور کی حکومت کے اس فیصلے سے ملک میں لاکھوں ڈالرز آنے کی امید ہے لیکن خدشہ ہے کہ بٹ کوائن کی خرید وفروخت سے منی لانڈرنگ میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ ایل سیلواڈور وسطی امریکا کا ایک اہم ملک ہے جس کی آبادی 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔
بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ صدر نیب بوکیلے نے معاشی ماہرین کسیاتھ طویل مشاورت کے بعد دیا ہے۔ ایل سیلواڈور کے حکام کو امید ہے کہ بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دینے سے تقریباً چالیس کروڑ ڈالرز کی سالانہ بچت ہوگی۔
ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال 2020ء میں ایل سیلوا ڈور میں بیرون ملک سے 6 ارب ڈالرز کی ترسیلاتِ زر بھیجی گئی تھیں جو کہ ملک کے جی ڈی پی کے 23 فیصد کے لگ بھگ بنتی ہیں۔
ایل سیلواڈور کے عوام اس اہم حکومتی فیصلے کے بعد شدید تذبذب کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس وقت پورے ملک میں اے ٹی ایم مشینیں لگانا شروع کر دی گئی ہیں جس کی مدد سے عوام بٹ کوائن کو کرنسی میں تبدیل کر سکیں گے۔ ''چیو'' ایپلی کیشن سے بٹ کوائن کو ڈالر میں تبدیل کیا جا سکے گا۔
اس حوالے سے صدر نیب بوکیلے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومتی فیصلے کے نتائج فوری طور پر سامنے نہیں آئیں گے لیکن جیسے جیسے وقت گزرے گا عوام اس میں بہتری دیکھیں گے۔