سیالکوٹ :وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو واپس لانے کیلئے قانونی طریقہ اختیار کرینگے، ملک کو مسائل سے نکالنے کے لئے کفایت شعاری کو اپنانا ہوگا جب کہ طعنے دینے والوں نے اس معیشت کو زہر کا ٹیکا لگایا ہے۔ان خیالات کا اظہار فردوس عاشق اعوان نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ پوری دنیا میں صنعتی ترقی کے حوالہ سے جانا جاتا ہے اور اپنی ایک خصوصی پہچان اور شناخت رکھتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے صنعتوں میں کام کرنے والے مزدوروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے اور صنعتوں کے فروغ کے لیے جو حکومت نے عملی اقدامات اٹھائے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنی سربراہی میں ملک میں کئی دہائیوں سے بیمار پڑے صنعتی یونٹس کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دو لاکھ 26ہزار چھ سو صنعتی یونٹس ہیں ان میں سے 55'435یونٹس صنعتی ترقی میں فعال نہیں ہیں جبکہ مزدوروںکے تحفظ کو یقینی بنانے والے ادارے ای او بی آئی کے ساتھ صرف 63'500یونٹس رجسٹرڈ ہیں ، جبکہ مزدور کی سوشل سیکیورٹی، صحت، تعلیم اور زندگی میں دیگر سہولیات فراہم کرنے کی جس ادارے کی ذمہ داری ہے اس کے ساتھ 77'448یونٹس رجسٹرڈ ہیں، جبکہ لیبر ڈیپارٹمنٹ جو ان تمام محکموں کو چینلائز کرتا ہے اس کے ساتھ 22'475یونٹس رجسٹرڈ ہیں۔ فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان رابطہ نہ ہونے کا فائدہ صنعتکاروں اور فیکٹری مالکان نے اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ مزدور کے حقوق پر کسی طور پر بھی سمجھوتہ نہیں ہو گا اور بین الاقوامی لیبر کے حوالہ سے قوانین اور اقوام متحدہ کے کنوینشنز کے تحت مزدوروں اور محنت کشوں کو حکومت تحفظ دینے جارہی ہے۔کہاں تحفظ دیا جائے گا جہاں صنعت ہو گی اور اگر صنعت نہیں چلے گی تو مزدور کے گھر کا چولہا نہیں چلے گا ،صنعت نہیں چلے گی تو پاکستان کی معیشت کا پہیہ نہیں چلے گا ،صنعت نہیں چلے گی تو پاکستان کا برآمدات کا ہدف حاصل نہیں ہو گا اور جب صنعت نہیں چلے گی تو ملک کا تجارتی خسارہ کم نہیں ہو گا تو اس کا نقصان یہ ہو گا کہ ملک کے روپے پر دباﺅ رہے گا اور مہنگائی بڑھے گی اور جب افراط زر بڑھتی ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے اور جب مہنگائی بڑھتی تو پھر اس کے ساتھ بیروزگاری بڑھتی ہے۔بیروزگاری اور مہنگائی کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے وہ تمام ممکنہ اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام صنعتی یونٹس کے اندر انسپیکٹر لیس رجیم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لڑکھڑاتی ہوئی معیشت کے ساتھ حکومت ملی تھی،حکومت نے کوئی ایسا قرضے نہیں لیا، روپے پر دباﺅ آنے کے بعد اس سال 5 ہزار ارب سے تجاوز کیا ،سابق وزیر خزانہ اس وقت میں لندن میں مقیم ہیں اسحاق ڈار کو واپس لانے کیلئے قانونی طریقہ اختیار کرینگے، ملک کو مسائل سے نکالنے کے لئے کفایت شعاری کو اپنانا ہوگا جب کہ طعنے دینے والوں نے اس معیشت کو زہر کا ٹیکا لگایا ہے۔انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے ہیلتھ کارڈ، سوشل سکیورٹی، آسان قرضے اور زراعت سے جڑے افراد کے لیے سہولیات کا آغاز کیا گیا ، وزیر اعظم کا ترقی کا خواب عوام کے ساتھ ملکر پورا ہوگا۔