دوحہ :خلیج کا سفارتی بحران 2018ءتک طول پکڑ سکتا ہے اور اس دوران میں قطر میں خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قلت ہوجائے گی اور اس خلیجی ریاست میں سول بد امنی شروع ہوسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک خصوصی تحقیقی پیپرجو ”قطر : عالمی سلامتی اور استحکام کانفرنس “کے منتظمین نے شائع کیا ہے ،سے پتہ چلا ہے کہ اس بحران کے جلد خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔
اس مطالعے کے مطابق ان چاروں ممالک کے معاشی قطع تعلقی سے قطر میں نمایاں اقتصادی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور وہاں خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قلت ہوچکی ہے۔سماجی افراتفری کے آثار نمودار ہورہے ہیں اور قطری سکیورٹی فورسز کی جبر واستبداد کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
قطری حزب اختلاف کے ترجمان خالد الحائل نے کہا ہے کہ ” اس آزادانہ تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قطری عوام بائیکاٹ کے بعد کیسے مسائل کا سامنا کررہے ہیں“۔
واضح رہے کہ خلیج تعاون کونسل کے تین رکن ممالک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بحرین اور مصر نے پانچ جون سے قطر کا بائیکاٹ کررکھا ہے۔ان چاروں ممالک نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کا الزام عاید کیا تھا اور اس کو بائیکاٹ کے خاتمے کے لیے تیرہ شرائط پیش کی تھیں مگر اس نے یہ شرائط تسلیم نہیں کی ہیں۔