اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز اسلام آباد کی عدالت میں دائر کیے تاہم شریف خاندان اور اسحاق ڈار کیخلاف نیب کے ریفرنسز پر احتساب عدالت کے رجسٹرار نے اعتراض لگا دیا۔ رجسٹرار نے ریفرنسز کو نا مکمل قرار دے دیا ہے۔ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا ہے کہ ریفرنس کی نقول مکمل نہیں ہیں اور نیب کو ریفرنسز کے ساتھ متعلقہ دستاویزات کی نقول فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے گزشتہ روز 4 ریفرنسز کی منظوری دی جن میں سے 3 ریفرنسز شریف خاندان اور ایک وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ہے۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفرعباسی ٹیم کے ہمراہ رجسٹرار آفس پہنچے اور رجسٹرار آفس میں ریفرنس دائر کیے گئے۔ نیب کی پراسیکیوشن ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائر کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریفرنسز کے ساتھ جے آئی ٹی کے 9 جلدیں لگائی گئی ہیں جو ہر ریفرنس کے ساتھ منسلک ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ رجسٹرار آفس میں ریفرنسز کی اسکروٹنی کے بعد انہیں اسلام آباد یا راولپنڈی کی عدالت میں دائر کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ نیب کی ٹیم نے میڈیا نمائندوں سے کسی قسم کی بات نہیں کی جس کے باعث یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ہے یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف تینوں ریفرنسز میں نیب کی سیکشن نو اے لگائی گئی ہے جو غیر قانونی رقوم اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے جب کہ نیب لاہور اور راولپنڈی نے دفعہ نو اے کی تمام چودہ ذیلی دفعات کو شامل کیا گیا ہے اور ہر دفعہ کی سزا 14 سال قید مقرر ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کی دفعات میں سزا کے ساتھ عوامی عہدیداروں کے لیے عمر بھر کی نااہلی بھی ہوتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے مریم نواز پر جعلی دستاویزات دینے پر الگ سے شیڈول دو کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے خلاف تحقیقات میں نقصان پہنچانے سے متعلق سیکشن 31 اے کا حوالہ بھی شامل ہے اور اس الزام کے جرم میں تین سال قید کی سزا بنتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ریفرنسز کی نقول ضروری تبدیلیوں کے بعد دستخط کے لیے چیئرمین نیب کے گھر بھجوائی گئی تھیں، ریفرنسز میں تبدیلیاں نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں مشاورت سے کی گئیں۔
واضح رہے کہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں تیار کیے گئے ہیں۔ شریف خاندان کے خلاف لندن پراپرٹیز اور عزیزیہ مل کا ریفرنس ہے جب کہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں پر ریفرنس بنایا گیا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں