مکہ مکرمہ: سعودی وزارت ثقافت و اطلاعات نے اعلان کیا ہے کہ حج پیغام دنیا بھر کے انسانوں تک پہنچانے کیلئے آئندہ برس ”اذان ابراہیم“ کے نام سے ایک فلم جاری کی جائیگی۔
سعودی وزارت نے امسال فرانس اور انڈونیشیا کے حاجیوں کے سفر حج کی دستاویزی فلمیں جاری کرکے خوب واہ واہ کمائی۔ دستاویزی فلموں میں فرانس اور انڈونیشیا کے حاجیوں کے سفر حج کے مختلف حالات اور دلچسپیوں کو جدید شکل میں پیش کیا گیا۔ وزارت ثقافت اذان ابراہیم کے نام سے جو فلم تیار کرے گی اسے سوشل میڈیا پر پھیلایا جائیگا۔ یہ فلم اردو سمیت 5عالمی زبانوں میںبنائی جائے گی۔جس سے اردو سمجھنے والےحجاج کے ساتھ دنیا کی دوسری زبانوں کے افراد کو بھی اہم سہولت ملے گی ۔اسکا مقصد حج میں مضمر اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنا ہے۔ اسلامی مساوات ، دینداری کی اہمیت کو نمایاں کیا جائیگا جبکہ ترانہ¿ بندگی تلبیہ پڑھتے وقت مشرق و مغرب، شمال وجنوب سے مختلف تہذیبوں اور مختلف بولیوں سے تعلق رکھنے والے حجاج کرام کے درمیان اتحاد اور توحید کے عقیدے اور عمل کو عملی شکل میں دکھایا جائیگا۔
فرانس کے حاجی نے دستاویزی فلم میں بتایا کہ وہ نومسلم ہے۔ شروع میں صفائی کارکن کے طور پر کام کرتا تھا۔ حج کے پروقار اجتماع نے اسے ارض مقدس کے سفر پر آمادہ کیا۔ انڈونیشی حاجی نے بتایا کہ وہ اپنے گھر کی قربانی دیکر حج پر آیا۔ 30بر س سے حج کا خواب دیکھ رہا تھا۔ لبیک کا سحر اسکے پورے وجود پر طاری تھا۔ بیوی کی بیماری اور ناداری کی وجہ سے حج نہیں کرپارہا تھا۔دریں اثناءمحمد بن سلمان فاﺅنڈیشن”مسک“ نے ”بکہ“ نامی فلم جاری کردی۔ اسے سعودی نوجوانو ںنے تیار کیا ہے۔ شروعات میں یہ جملہ تحریر کیا گیا ہے ”اگر کہیں جانے کا پروگرام نہ بن رہا ہو تو مکہ چلے جاﺅ“۔
فلم کا اختتام قرآن کریم کی ایک آیت پر کیا گیا ہے جس کا مفہوم ہے ”عبادت کیلئے دنیا میں پہلا گھر مکہ میں بنایا گیا جو مبارک ہے اور دنیا بھر کے لوگوں کیلئے ہدایت کا سرچشمہ ہے“۔ اس فلم میں 1438ھ کے حج کے متعدد مناظر فلمائے گئے ہیں۔ فلم میں حجاج کرام کی مملکت آمد سے لیکر واپسی تک کے روحانی مناظر پیش کئے گئے ہیں۔