مودی سرکار کی جماعت کو  کشمیر میں  ناکامی، ہریانہ میں  حریفوں سے آگے

مودی سرکار کی جماعت کو  کشمیر میں  ناکامی، ہریانہ میں  حریفوں سے آگے

سری نگر:مودی سرکار کی جماعت کو  کشمیر میں  ناکامی، ہریانہ میں  برتری کی رپورٹس سامنے آرہی ہیں۔  رپورٹ کےمطا بق  مودی کی بی جے پی ہریانہ الیکشن میں آگے لیکن کشمیر میں پیچھے ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی شمالی ریاست ہریانہ میں برتری حاصل کر رہی  ہے لیکن ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اس کی ناکامی کے لیے تیار ہے کیونکہ دو بڑے انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
جموں و کشمیر میں کانگریس اور علاقائی پارٹی نیشنل کانفرنس (NC) کی طرف سے تشکیل دیا گیا اپوزیشن اتحاد آگے ہے۔ہندوستان میں عام انتخابات کے بعد ہونے والے یہ پہلے اسمبلی انتخابات تھے، جس نے جون میں بی جے پی کو کم اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپس لایا تھا۔
کانگریس نے نتائج سے پہلے ہریانہ میں جیت کا یقین ظاہر کیا تھا لیکن اب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طاقتور جاٹ برادری کے خلاف خوشامد، آپس کی لڑائی اور مضبوطی نے اس کے امکانات کو متاثر کیا ہے۔
ہریانہ میں مسلسل تیسری جیت مودی کی  بی جے پی کے لیے اگلے چند ہفتوں میں ہونے والے دیگر ریاستی انتخابات سے پہلے ایک بڑا فروغ ہوگی۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء (کے ذریعے) وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔
 بھارتی ریاست ہریانہ میں اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں  بی جے پی تیسری بار حکومت بنانے کے لیے تیار ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی 90 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو صرف 28 نشستیں ملیں جسے ووٹرز کی مودی سرکار کے خلاف ’’ بیلیٹ احتجاج‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔  اس کے برعکس اپوزیشن جماعت کانگریس کا انتخابی اتحاد 90 میں سے 51 نشستیں حاصل کرکے حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ گیا۔
 اس انتخابی اتحاد میں 43 نشستیں فاروق عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس کو ملیں۔سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی 2 نشستیں حاصل کرپائی جو حکومت میں شامل ہوتی ہیں تو مجموعی نشستوں کی تعداد 53 ہوجائے گی۔
یاد رہے کہ مودی سرکار نے کالے قانون کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے اسے لداغ سے جدا کیا اور پھر انھیں اکائیوں کی صورت دیکر وفاق میں ضم کرلیا تھا۔

مصنف کے بارے میں