اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور

اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور

نیویارک : پاکستان کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب منیراکرم کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے ذریعے تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنا چاہیے، خاص طور پر افریقہ اور دیگر ترقی پذیر خطوں کے لیے۔


اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے جنرل اسمبلی سے ہم خیال گروپ کی نمائندگی کرتے ہوئے ’تنازعات کو حل کرنے اور تخفیف اسلحہ اور ہتھیاروں کے کنٹرول کے عمل کی تجدید‘ میں جنرل اسمبلی کے کردار کی بحالی پر زور دیا۔
 

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نظام کو اس کے چارٹر کے تمام اصولوں پر سختی سے عمل پیرا ہونے سے ہی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ یہ معاہدہ کچھ بنیادی اصولوں کا ذکر نہیں کر سکا جیسے خود مختاری، مساوات، اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور نوآبادیاتی اور غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق خود ارادیت سے محروم کرنا شامل ہے۔


منیراکرم نے کہا کہ عالمی ادارے میں ہم خیال گروپ کا مؤقف ہے اقوام متحدہ کے نظام کو مضبوط بنانے اور 2030 ایجنڈے پرعمل درآمد تیز کرنے کے لیے مذاکرات کا عمل ضروری ہے۔


انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا نظام یو این چارٹر کے اصولوں پر عمل سے ہی مضبوط ہوسکتا ہے۔  2030 ایجنڈے کو تیز کرنے کے لیے ماضی کے معاہدوں پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے اور پہلے سے موجود معاہدوں میں تبدیلی قابل قبول نہیں۔


انہوں کاکہنا تھا کہ گروپ نے پیرس معاہدے کے مطابق ماحولیاتی مالیات کے اضافی پہلو کو کمزور کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گروپ نے زور دیا ہے کہ تمام پائیدار ترقیاتی اہداف یکساں اہمیت کے حامل ہونے چاہییں۔


 یو این چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، جیو پولیٹیکل کشیدگی اور حل طلب تنازعات کو عالمی امن و سلامتی کے لیے  سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔ ایل ایم جی میں الجزائر، بولیویا، چین، کیوبا، مصر، اریٹیریا، ایران، عراق، لیبیا، نکاراگوا، روس، سری لنکا، شام، وینزویلا، زمبابوے اور پاکستان شامل ہیں۔

مصنف کے بارے میں