افغانستان سے فوج کا انخلا طالبان کا امریکی صدر کے بیان کا خیر مقدم

06:48 PM, 8 Oct, 2020

نیو یارک: امریکی صدر نے کہا ہے کہ رواں برس کرسمس تک افغانستان سے اپنی افواج کا مکمل انخلاء چاہتے ہیں۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ افغانستان میں فرائض پر مامور ہمارے دلیر جوانوں کا اپنے گھروں میں ہونا ضروری ہے۔ ہمیں افغانستان میں تھوڑی تعداد میں خدمات انجام دینے والے اپنے بہادر مرد اور خواتین کو کرسمس تک واپس اپنے گھر بلا لینا چاہیے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ ٹویٹ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل فرینک میکنزی نے اپنا پلان بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ستمبر میں عراق سے اپنی فوج کی تعداد 5200 سے کم کر کے 3000 کر دی جائے گی۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنرل فرینک میکنزی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اکتوبر کے بعد تک اپنی آرمی کی تعداد بھی کم کی جائے گی۔ یہ تعداد 8600 سے کم کر کے 4500 کر دی جائے گی۔

طالبان نے صدر ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا امریکا، طالبان امن معاہدے کے حوالے سے ایک مثبت قدم ہو گا۔ طالبان کی حکومت امریکا سمیت دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھے گی۔

 اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن نے لاس ویگاس میں یونیورسٹی آف نیواڈا میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی پانچ ہزار سے کم فوجی تعینات ہیں جنہیں اگلے برس کے اوائل میں گھٹا کر 2500 سے کم کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیامِ امن کے لیے افغان ہی کسی معاہدے پر پہنچیں گے اور یہ امن معاہدہ ہو گا۔ تاہم یہ ایک طویل اور کٹھن عمل ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لازمی قدم ہے۔

واضح رہے کہ طالبان کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں امریکا نے 2021 کے وسط تک اپنی تمام فوجیں افغانستان سے نکالنے کا وعدہ کیا تھا جب کہ طالبان نے اس کے بدلے مستقل جنگ بندی اور افغان حکومت کے ساتھ شراکتِ اقتدار کا فارمولا طے کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی.

مزیدخبریں