اسلام آباد: گورنر سندھ عمران خان اسماعیل نے وفاقی وزیر علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا وزیراعظم کراچی کے جزائر پر 2 نئے شہر آباد کرنا چاہتے ہیں اور جامع ماسٹر پلان کے تحت شہر آباد کیا جائے گا کیونکہ بنڈل آئی لینڈ پر 2 شہر بننے سے روزگار میں اضافہ ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بنڈل آئی لینڈ اسلام آباد نہیں لایا جا رہا بلکہ کراچی میں ہی رہے گا اور وفاق کسی چیز پر قبضہ نہیں کر رہا اور بنڈل آئی لینڈ کا ریونیو سندھ حکومت کو جائے گا۔
گورنر سندھ عمران خان اسماعیل نے کہا بنڈل آئی لینڈ سندھ کا حصہ ہے اور رہے گا جبکہ دنیا بھر کے سرمایہ کار بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں اور 50 ارب ڈالر پاکستان آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بنڈل آئی لینڈ میں عمران خان یا علی زیدی کا کوئی گھر نہیں ہو گا بلکہ نئے شہر بننے سے سیاحت میں بھی اضافہ ہو گا۔ وزیراعظم نے بنڈل آئی لینڈ اور راوی منصوبے پر اجلاس کی صدارت کی اور بنڈل آئی لینڈ کی ترقی سے متعلق ورکنگ گروپ بنایا جائے گا جبکہ ورکنگ گروپ وفاق، صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ فریقوں پر مشتمل ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی لینڈ کی ترقی پاکستان کی معیشت کی ترقی کیلئے ہے اور جو بھی ڈویلپمنٹ ہو گی صوبے کے عوام کو فائدہ ہو گا جبکہ جب تعمیرات شروع ہو گی تو نوکریاں ملیں گی لیکن یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کراچی پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر علی زیدی نے کہا کہ ہم پانی کی صفائی کے پلانٹ بنا رہے ہیں اور جزائر کے معاملے پر سندھ حکومت کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کرنے کو تیار ہیں، سرکلر ریلوے کراچی کے عوام کے لیے ہے، تمام منصوبے سندھ کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بنڈل آئی لینڈ دبئی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا اور یہ تاثر غلط ہے کہ سندھ پر کوئی قبضہ کرنے جارہا ہے، جب نیا شہر آباد ہوگا تو نوکریاں تو سندھ کے لوگوں کو ہی ملیں گی۔
علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ ہم روزانہ بڑی مقدار میں گندا پانی اور سالڈ ویسٹ سمندر میں پھینک رہے ہیں، سمندر کے پانی کا رنگ تک تبدیل ہوگیا ہے، گندےپانی کی ٹریٹمنٹ کیلئے پلانٹ لگائیں گے، سیاسی اختلاف ایک طرف ہم پاکستان کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں،سندھ حکومت کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ جس میں گورنر سندھ نے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر پیش رفت کے حوالے سے وزیر اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیراعظم نے گورنر سندھ کو ہدایت کی کہ بنڈل آئی لینڈ منصوبے سے سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور اس جزیرے سے متعلقہ امور سندھ حکومت کے ساتھ مل کر طے کیے جائیں۔
بعد ازاں گورنر سندھ نے کہا کہ وزیراعظم نے بنڈل آئی لینڈ اور راوی منصوبے پر اجلاس کی صدارت کی،یہ تاثرغلط ہے کہ وفاقی حکومت سندھ کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، بنڈل آئی لینڈ سندھ کا حصہ ہے اور رہے گا، منصوبے سے فائدہ بھی سندھ کو ہی ہوگا، بنڈل آئی لینڈ پر نیا شہر آباد ہوگا، یہ شہر جامع ماسٹر پلان کے تحت آباد کیا جائے گا، منصوبے سے ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا،منصوبے سے حاصل تمام وصولی سندھ حکومت کو جائے گی۔
واضح رہے کہ رواں برس جولائی میں سندھ لینڈ یوٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کی درخواست پرعوامی مفاد کے لیے جزیرے کی حوالگی کررہے ہیں۔ جزیرے پر تعمیرات میں مقامی افراد اور ماہی گیروں کے مفادات کو تحفظ دیا جائے گا۔ جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علی نے پاکستان آئی لینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس 2020′ جاری کیا تھا جس کے تحت ‘ٹیریٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976′ کے زیر انتظام ساحلی علاقے وفاق کی ملکیت ہوں گے اور سندھ کے تمام جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی، حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے ’پاکستان آئی لینڈز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘ قائم کرے گی۔
آرڈیننس کے اجرا اور سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے بعد سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو لکھا گیا خط واپس لے لیا۔ جس میں کہا گیا کہ سندھ کے ساحل اور جزائر صوبائی حکومت کی ملکیت ہیں، وفاقی حکومت کا جزائر پر ملکیت کا دعویٰ اور آرڈیننس کا اجرا غیر قانونی ہے۔