انقرہ:ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ محاذ پر سخت حزیمت اٹھانے کے بعد آرمینیا کی طرف سے ترکی کو بھی جھڑپوں میں شامل دکھانے کی کوششیں اس کے کی بیچارگی اور بے بسی کا ثبوت ہیں۔
قطری اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں آذربائیجان کی آرمینیا کے زیر قبضہ زمینوں کی رہائی کے لئے جاری جدوجہد کے بارے میں سوال کے جواب میں صدر ایردوان نے کہا ہے کہ قتل عام کا نشانہ بننے والے علاقے قارا باغ سمیت آذربائیجان کی زمین پر تقریباً 30 سال سے آرمینی قبضہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ قارا باغ قتل عام اور قبضے کے معاملے میں سالوں سے بین الاقوامی برادری کی خاموشی سے شہ پا کر آرمینیا نے اپنی غاصبانہ پالیسی کے ساتھ شہریوں پر تازہ حملوں کو جاری رکھا۔ جواباً آذربائیجان بھی اپنے مقبوضہ علاقے کی رہائی کے لئے متحرک ہو گیا ہے اور اس وقت دھونس اور دھاندلی سے قبضے میں رکھے گئے اپنے علاقوں کو ایک ایک کر کے آرمینی قبضے سے واپس لے رہا ہے"۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ ہمیشہ کی طرح اب کے بعد بھی ترکی "دو حکومتیں واحد ملت" کی پالیسی کے ساتھ آذربائیجان کے برحق دعوے کا ساتھ دیتا رہے گا۔ مسئلہ قاراباغ کے پائیدار حل کے لئے اقوام متحدہ کے فیصلوں کااطلاق اور بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد ضروری ہے"۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ آرمینیا ترک ملت کے خلاف مخاصمانہ روّیے کے اظہار سے کبھی بھی نہیں ہچکچایا۔اصل علاقے میں امن و استحکام کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ آرمینیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس حالیہ قبضے کے اقدام میں سخت شکست کا سامنا کرنے کے بعد آرمینیا کی طرف سے طرح طرح کے جھوٹے دعووں کے ساتھ ترکی کو بھی جھڑپوں میں شامل دکھانے کی کوششیں اس کی بیچارگی اور بے بسی کا ثبوت ہیں۔