واشنگٹن: امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کی ایک کمیٹی نے دنیا کی چار بڑی آئی ٹی کمپنیوں پر ہائی ٹیک انڈسٹری میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پندرہ ماہ کی تفتیش کے بعد جاری کی گئی ہائوس جوڈیشری کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایمازون، گوگل، ایپل اور فیس بک کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے لیکن یہ کمپنیاں بظاہر کسی کو جوابدہ نہیں ہیں۔ 449 صفحات پر مبنی اس رپورٹ میں حکومت سے سفارش کی گئی ہے کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں مسابقت کو فروغ دینے کے لیے ان بڑی کمپنیوں کی تنظیمِ نو اور ان کے کاروبار کو ریگولیٹ کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔ امریکا میں بیشتر ڈیموکریٹک ارکان بڑی ہائی ٹیک کمپنیوں کو ضابطوں کے تحت لانے کے حامی ہیں تاہم ریبپلکن ارکان عمومی طور پر اس کے خلاف ہیں۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کاروباری ادارے اپنی ساکھ اور قوت سے مارکیٹوں میں استحصالی رویے اپنائے ہوئے ہیں اور انہوں نے دوسرے اداروں کے لیے مسابقتی عمل کے دروازے بھی بند کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گوگل نے سرچ انجن سے منسلک کاروباری سرگرمیوں کو پوری طرح اپنے زیرِ اثر کر رکھا ہے۔ فیس بک نے سوشل نیٹ ورکنگ مارکیٹ پر مکمل اجارہ داری قائم کر رکھی ہے۔
ان کے ساتھ ساتھ ایپل نے سارے امریکا میں اہم اور پائیدار موبائل آپریٹنگ سسٹم اور دوسری کمپیوٹنگ ایپلیکیشنز کے ساتھ اسی نوعیت کی کاروباری سرگرمیوں کو زیرِ اثر کیا ہوا ہے۔ اسی طرح ایمیزون اپنے قابلِ اعتبار آن لائن کاروبار سے مسلسل اپنے کاروباری حجم کو بڑھاتا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ میں امریکی کانگریس سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسی قانون سازی کرے، جس کے ذریعے ان اداروں کو ان کی مناسب حدود میں رکھنا ممکن ہو سکے۔ یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ ان ادروں کو حکم دیا جائے کہ وہ اپنے اپنے کاروبار کو تقسیم کریں اور دوسرے اداروں کو خرید سکیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسی جامع قانون سازی کی ضرورت ہے جو کاروباری شعبے میں وسیع تر تبدیلیوں کی وجہ بن سکے۔