لاہور: حضرت داتا گنج بخش علی ہجویریؒ کے 977 ویں سالانہ عرس کی 3 روزہ تقریبات کا آج بروز جمعرات آخری دی ہے۔
عرس کی تین روزہ تقریبات آج رات گئے خصوصی دعا کے ساتھ ختم ہو جائیں گی۔ تقریبات کے دوسرے روز بھی دربار حضرت داتا گنج بخش پر زائرین کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔ اندرون ملک اور بیرون ملک سے ہزاروں زائرین نے مزار پر حاضری دی اور پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔
عرس کے دوسرے روز شہر بھر سے زائرین ٹولیوں کی شکل میں ڈھول کی تھاپ پر دھمال ڈالتے ہوئے پیدل مزار داتا دربار پہنچتے رہے اور چادریں چڑھاتے رہے جبکہ اس موقع پر دودھ کی مرکزی سبیل سے زائرین میں دودھ کی تقسیم کا سلسلہ چوبیس گھنٹے جاری رہا اور عقیدت مند مزار پر آکر نظر و نیاز کرتے رہے عرس کے موقع پر لگائے گئے مختلف اشیاءکے سٹالز پر زائرین میں بھرپور خریداری بھی کی۔
داتا گنج بخشؒ کا اصل نام علی بن عثمان ہجویری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آپ کی پیدائش نومبر 1009ء اور وفات 25 ستمبر 1072ء میں ہوئی۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی مرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے ملتا ہے۔ روحانی تعلیم جنیدیہ سلسلہ کے بزرگ ابوالفضل محمد بن الحسن ختلی رحمۃ اللہ علیہ سے پائی۔ مرشد کے حکم سے 1039ء میں لاہور پہنچے۔ کشف المحجوب آپ کی مشہور تصنیف ہے۔ لاہور میں بھاٹی دروازہ کے باہر آپ کا مزار مرجع خلائق ہے۔ آپ کا عرس ہر سال اسلامی مہینہ صفر المظفر کی 18 سے 20 تاریخ تک منایا جاتا ہے۔
آپ کا روضہ ناصر الدین مسعود کے بیٹے ظہیر الدین الدولہ نے تعمیر کروایا۔ خواجہ معین الدین اجمیری 1639ء اور بابا فرید الدین گنج شکر نے کسب فیض کے لیے آپ کے مزار پر چلہ کشی کی اور معین الدین اجمیری نے چلہ کے بعد رخصت ہوتے وقت یہ شعر کہا ''گنج بخش فیضِ عالم مظہر نورِ خُدا، ناقصاں راپیرِ کامل، کاملاں را رہنما'' اسی سے آپ کی ''گنج بخش'' کے نام سے شہرت ہوئی۔
آپ کے وصال شریف کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ چنانچہ سفینۃ الاولیاء میں دار شکوہ نے وصال باکمال 454ھ یا 464ھ ذکر کیا۔ غلام سرور لاہوری نے خزینۃالاولیاءمیں تاریخ وصال 464ھ یا 466ھ ہے۔ اے ،آر نکلس مترجم کشف المحجوب کے نزدیک وصال باکمال 465ھ یا 469 کو ہوا۔