لاڑکانہ: سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے شیخ زید ویمن ہسپتال میں 9 ماہ کے دوران 34 حاملہ خواتین میں ایڈز کی تشخیص ہوئی ہے۔ پی ڈی ایڈز کنٹرول پروگرام ڈاکٹر ثاقب کے مطابق سندھ کے اضلاع قمبر، شہداد کوٹ، کشمور اور شکارپور سے بھی مریضوں کو شیخ زید ویمن اسپتال لایا گیا۔
گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں ایڈز کے مریض اور ان کے اہلخانہ کو خاموش سماجی بائیکاٹ کا سامنا ہے اور انہیں الگ گائوں بسانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ تحصیل رتوڈیرو کے گاں سبحانی خان کے متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ کو سماجی بائیکاٹ یا گائوں بدری میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔
گزشتہ سال کی رپورٹ کے مطابق اس گائوں میں 28 ایسے خاندان ہیں جنہیں شدید سماجی بائیکاٹ اور ہمسائیوں کی جانب سے ہتک امیز رویے کا سامنا ہے۔ متاثرین میں بچے، بزرگ اور خواتین شامل ہیں جس میں سب سے زیادہ تعداد معصوم بچوں کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اہلہ محلہ نے اپنے بچوں کو ان خاندانوں کے ایڈز سے متاثرہ بچوں کیساتھ کھیلنے کودنے اور اٹھنے بیٹھنے سے بھی منع کر دیا ہے۔ رتوڈیرو کے علاقے سبحانی خان شیر میں ایڈز کے متاثرہ افراد کے خاندانوں سے اچھوتوں جیسا رویہ روا رکھا جاتا ہے۔
سماجی بائیکاٹ اور دبائو کے سبب کچھ خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت بھی کر گئے ہیں۔ ایک وڈیرے نے متاثرہ خاندانوں کو الگ گاں بسانے کیلیے زمین دینے کی پیشکش بھی کی تاکہ دیگر لوگ ایڈز سے متاثر نہ ہوں۔علاج کی سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین نے کہا تھا کہ ان کو مکمل ادویات میسر نہیں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ تو کیے جاتے ہیں لیکن ان کی رپورٹ فی الحال نہیں آئی اور لوگ کم علمی کے سبب دوبارہ چیک اپ بھی نہیں کراتے۔