اسلام آباد : 8 اکتوبر کے زلزلے نے بالاکوٹ کو ملیا میٹ کیا لیکن حکومتی نااہلی 13 برس بعد بھی متاثرین کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ پائی۔
8 اکتوبر کے زلزلے نے بالا کوٹ کو تہہ وبالا کرکے رکھ دیا تھا۔ 13 سال گزر گئے لیکن آج بھی 3600 خاندان عارضی شیلٹرز میں موسم کی سختیاں جھیل رہے ہیں، لیکن بحالی کا کام آج بھی مکمل نہیں ہوپایا۔ نیوبکرال سٹی کے نام سے خریدی گئی زمین حکومت نے متاثرین کو نہیں دی، بالا کوٹ کا تحصیل ہسپتال بھی آج تک نہیں بن پایا اور 200 سے زائد اسکول ایسے ہیں جہاں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
مظفرآباد کے یونیورسٹی گراﺅنڈ میں شہداءکی یاد میں مرکزی تقریب کا انعقاد،آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے کئی اضلاع میں 8 اکتوبر 2005 کو آنے والے ہولناک زلزلے میں شہید افراد کی 13ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
مظفرآباد کے یونیورسٹی گراﺅنڈ میں شہداءکی یاد میں مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کے دوران 8 بجکر 52 منٹ پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور پولیس کے دستے نے یادگارِ پر سلامی دی۔ضلع باغ کی مرکزی جامع مسجد باغ میں دعائیہ تقریب کا انعقاد ہوا جس میں ڈپٹی کمشنر سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
بالاکوٹ میں بھی سوگ کے باعث دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں اور شہدا کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔قیامت خیز زلزلہ میں بالاکوٹ کا 95 فیصد انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا تھا اور اتنا عرصہ ہونے کے باوجود نیو بالاکوٹ سٹی کی تعمیر کا منصوبہ اب تک مکمل نہ ہوسکا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے بالائی علاقوں میں ہولناک زلزلے کے باعث تقریباً 70 ہزار افراد جاں بحق اور ہزاروں املاک منہدم ہوگئی تھیں۔