حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکمت عملی کی تیاری ، تجاویز پر غور

 حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکمت عملی کی تیاری ، تجاویز پر غور

اسلام آباد: وزیرِ اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے اسٹاف مشن کے ساتھ اہم مذاکرات کے لیے تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔

 یہ مذاکرات 11 سے 15 نومبر 2024 تک اسلام آباد میں متوقع ہیں، جن کی قیادت آئی ایم ایف اسٹاف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کریں گے۔

 منی بجٹ کی صورت میں مشینری، صنعتی خام مال اور تجارتی خام مال کی درآمد پر پیشگی انکم ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ، سپلائی سروسز اور معاہدوں پر ودہولڈنگ ٹیکس میں ایک فیصد اضافہ اور مشروبات پر 5 فیصد ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ مالی سال کی ابتدائی چار ماہ میں 189 ارب روپے کی آمدنی کی کمی ہوئی ہے اور یہ کمی آئندہ چھ ماہ میں 321 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس کے پیشِ نظر، ایف بی آر نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے 12,913 ارب روپے کے آمدنی کے ہدف میں کمی پر بات کرے۔ تاہم، آئی ایم ایف کے ساتھ اس تجویز پر اتفاق مشکل ہو سکتا ہے۔

پاکستان کے اقتصادی حکام اس وقت فیصلہ کر رہے ہیں کہ حکومت اخراجات میں کمی کر کے مالیاتی خسارے کو کنٹرول کرے یا منی بجٹ کے ذریعے ٹیکس میں اضافے کا راستہ اختیار کرے۔

مصنف کے بارے میں