لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماء اور سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کہ مدعی ایف آئی آر کے اندراج میں جو نام لکھوانا چاہتا ہے وہ لکھا جائے گا، تفتیش کے بعد جس نام کا کیس سے تعلق نہ ہوا اسے نکال دیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ ایف آئی آر مدعی کے کہنے پر جس کے خلاف وہ کہے ، درج ہونی چاہیے اور تفتیش کے بعد جس نام کا کیس سے تعلق نہ ہو اسے نکال دیا جاتا ہے۔
معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر آباد واقعے کی ایف آئی آر پر عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی بلکہ میں عمران خان کی طبعیت کا احوال پوچھنے گیا تھا وہ پہلے سے بہتر ہیں ، ملاقات کے دوران سیاست پر بات نہیں ہوئی بلکہ ہم زمان پارک کے پرانے زمانے یاد کرتے رہے ۔
بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا تھا ایف آئی آر واقع کی پہلی معلومات ہوتی ہے اور ایف آئی آر میں تو معصوم لوگوں کے نام بھی شامل کر لئے جاتے ہیں، اگر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ پانچ دن میں درج نہ ہو تو متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے، پولیس کے پاس اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ مدعی ایف آئی آر کے اندراج میں جو نام لکھوانا چاہتا ہے وہ لکھا جائے گا، ملزم نوید طوطے کی طرح بات کر رہا ہے ،20 منٹ کے اندر اندر ایک طوطا آ گیا اور اس نے کہا میں اکیلا ہوں اور کوئی نہیں ہے ۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پنجاب گورنمٹ اور پولیس نے کوتاہیاں کیں جس کی وجہ سے کیس بہت بگڑ گیا ہے، مجھے خطرہ ہے کہ ملزم نوید اور بیان ریکارڈ کرنے والے شخص کی جان کو خطرہ ہے ، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی واقع کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔