تل ابیب: اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار’’ہرٹز‘‘ نے سوالات اٹھائے ہیں کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اس لیے گولی ماری گئی کہ وہ "اسرائیل کے دوست" تھے۔
صحافی کنور خلدون شاہد نے اسرائیلی اخبار میں شائع اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو وزیر آباد سیاسی ریلی میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ عمران خان کا دعویٰ ہے کہ دو الگ الگ شوٹرز نے یہ حملہ کیا، حملے میں ایک کارکن شہید، پارٹی کے دو سینئر رہنما زخمی ہوئے اور سابق وزیر اعظم کی ٹانگ میں زخم آئے۔ حملہ آورکو گرفتار کرلیا گیا جس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔
اخبار کے مطابق سوشل میڈیا پر لیک ہونے والی حملہ آور کی الگ الگ اعترافی ویڈیوز میں ملزم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اس نے خان پر گولی کیوں چلائی۔ حملہ آور کا کہنا تھا کہ عمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہا تھا، اور میں اسے برداشت نہیں کر سکتا تھا جب اذان ہوتی تھی، وہ موسیقی کے ساتھ شور مچا رہے تھے۔
Was Pakistan's Imran Khan shot because he was too 'pro-Israel'? @khuldune Opinionhttps://t.co/mVfrhOIpLa
— Haaretz.com (@haaretzcom) November 8, 2022
حملہ آور دوسری ویڈیو میں کہتا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے اسرائیل کو قبول کیا۔ اسرائیل کو قبول کرنا ایک مسلمان کو نہیں کرنا چاہیے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صرف کافر ہی دوسرے کافر سے دوستی کر سکتا ہے ۔
اخبار لکھتا ہے کہ پاکستان میں قیام پاکستان سے لے کر اب تک اسرائیل مخالف جذبات انتہا پر ہیں۔ 2000 کی دہائی میں پاکستان کے بعض حلقوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہترکرنے کی طرف پیش رفت ہوئی تھی۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ اس محاذ پر زیادہ تر پیش رفت عمران خان کی نگرانی میں ہوئی جب وہ حکومت میں تھے۔
اخبار نے لکھا ہے کہ اکتوبر 2018 میں عمران خان کی قیادت میں حکومت سنبھالنے کے دو ماہ بعد پاکستانی میڈیا یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسرائیل کے اس وقت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ 2019 میں امریکا میں عمران خان کی یہودی جارج سوروس کے ساتھ ملاقات نے ان کے خلاف سازشی نظریات کو دوبارہ زندہ کیا ۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ یواے ای کے ساتھ اسرائیل کے معاہدے کے بعد عمران خان کے دور میں اسرائیل اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری کے لیے بہت زیادہ کوششیں کی گئی ہیں۔ عمران خان تسلیم کرچکے ہیں کہ ان پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی بحالی کیلئے بہت دباؤ تھا۔ حکومتی رہنما بھی اسرائیل سے تعلقات میں بہتری چاہتے تھے۔
اسرائیلی اخبار کا کہنا تھا کہ اپریل میں حکومت سے باہر ہونے کے بعد عمران خان نے اسرائیل کے بارے میں سخت موقف اپنایا ہے اور موجودہ حکومت(شہباز حکومت) پر اسرائیل اور امریکا نواز ہونے کے الزامات لگائے ہیں۔ جب مئی میں ایک پاکستانی گروپ نے اسرائیل کا دورہ کیا تو عمران خان نے یہودی ریاست کو تسلیم کرنے کی نئی حکومت کی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے انہی الزامات کو دوبارہ بحال کیا جو ان کے خلاف استعمال کیے گئے تھے۔