لندن : وزیر اطلاعات فواد چودھری کے ٹی ٹی پی سے سیز فائر معاہدے کے اعلان کے بعد تحریک طالبان پاکستان نے ایسے کسی بھی معاہدے کی تردید کردی ہے۔
تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ تحریک طالبان پاکستان نے کبھی بھی بامعنی مذاکرات سے انکار نہیں کیا البتہ فی الحال آن دی گراؤنڈ کچھ بھی نہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تحریک طالبان پاکستان کا اجلاس جاری ہے اور جلد مذاکرات کے حوالے سے پالیسی بیان جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ویڈیو پیغام میں کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے یکم اکتوبر 2021 کو اپنے انٹرویو میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا تذکرہ کیا تھا، ان مذاکرات کی شروعات ہو چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے جو مذاکرات ہو رہے ہیں وہ پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت ہوں گے۔
فواد چودھری نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایک معاہدے کے تحت حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان مکمل سیز فائر پر آمادہ ہو چکے ہیں تاہم مذاکرات کی پیشرفت کو سامنے رکھتے ہوئے سیز فائر میں توسیع ہوتی جائے گی۔
فواد چودھری نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی حکومت پاکستان کے آئین اور قانون سے باہر مذاکرات کر ہی نہیں سکتا، ان مذاکرات میں ریاست کی حاکمیت، ملکی سلامتی، متعلقہ علاقوں کے امن، معاشرتی اور اقتصادی استحکام کو ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق ان مذاکرات میں ان علاقوں کے متاثرہ افراد کو قطعی طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور ان علاقوں کے افراد کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کے یہ علاقے ایک طویل عرصے کے بعد مکمل امن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں افغانستان کی اتھارٹیز (عبوری حکومت) نے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔