جنیوا: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس، موسمیاتی تبدیلی اور خانہ جنگی کے باعث دنیا کے 43 ممالک قحط کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایگزیگٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں بھوک و افلاس میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جبکہ 43 ممالک کے ساڑھے چار کروڑ افراد کو قحط سالی کا سامنا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر نے افغانستان کے دورے سے واپسی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ دنیا بھر میں ایندھن کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں جس سے کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے اور عام آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی مشکل ہوگئی ہے۔
ایگزیگٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے بتایا کہ افغانستان میں غربت اور بھوک کے باعث والدین اپنے بچے فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں جب کہ شام میں تقریباً ایک کروڑ 24 لاکھ لوگ نہیں جانتے کہ ان کا اگلا کھانا کہاں سے آئے گا اسی طرح صومالیہ اور ایتھوپیا سمیت کئی افریقی ممالک میں بھی شدید بھوک میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ڈیوڈ بیسلے نے خبردار کیا کہ فاقہ کشی سے نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔ جیسے کم عمری میں شادی اور والدین بھوک کے باعث اپنے بچوں کو اسکولوں سے اُٹھالیں گے، انھیں پیٹ بھرنے کے لیے ٹڈے یا کیکٹس کھانے کو دیں گے جس سے بچوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹر نے انکشاف کیا کہ 43 ممالک کے ساڑھے چار کروڑ افراد کو بھوک و افلاس کا سامنا ہے جس کی مجموعی طور پر وجہ کورونا وبا اور موسمیاتی تبدیلی ہے جب کہ کچھ ممالک میں خانہ جنگی بھی ایک وجہ ہے۔
ایگزیگٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے یہ بھی کہا کہ قیمتوں میں اضافے کے باعث عالمی سطح پر قحط سے بچنے کی لاگت 7 ارب ڈالر تک بڑھ گئی ہے جو کہ رواں سال کے ابتدا میں 6 ارب 60 کروڑ ڈالر تھی۔