اسلام آباد : این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن انکوائری کمیٹی کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ڈی سی نے اعتراف کیا کہ حکومت نے ضمنی انتخاب میں میں دھاندلی کے لیے دباؤ ڈالا۔ ڈی سی کا مشکوک مقام پر جانا انکے نیوٹرل ہونے پر سوالیہ نشان ہے۔ڈی سی نے مشکوک مقام پر ہونے سے انکار کیا لیکن شواہد نہ دے سکے۔
رپورٹ کے مطابق اے سی ڈسکہ پولنگ اسٹاف کو غیر قانونی ہدایات دیتے رہے اور پریزائیڈنگ افسران کو ہراساں کرتے رہے ۔ ڈی پی او سیالکوٹ ماتحت پولیس افسران اور اہلکاروں کی نااہلی کے ذمہ دار قرار دے دیے ۔ انکوائری کمیٹی نے ڈی پی او اور ڈی ایس پی دونوں کو دھاندلی میں ملوث قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اے سی ڈسکہ امن و امان کی صورتحال سے آگاہ تھے لیکن بہتر ہدایات جاری نہ کرسکے ۔اے سی ڈسکہ پولنگ اسٹاف کو غیر قانونی ہدایات دیتے رہے۔اے سی ڈسکہ پریزائیڈنگ افسران کو ہراساں کرتے رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی پی او سیالکوٹ ماتحت پولیس افسران اور اہلکاروں کی نااہلی کے ذمہ دار ہیں۔ ڈی پی او نے جان بوجھ کو آر او آفس کو تاخیر سے سکیورٹی پلان دیا۔ ڈی پی او سیالکوٹ الیکشن کے روز اپنے گھر پر بیٹھے رہے اور امن و امان کی صورتحال پر عدم دلچسپی کا مظاہر کیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈی پی او نے امن و امان کی بحالی کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ کیے ۔ دوران انکوائری ڈی پی او اور ڈی ایس پی ذوالفقار ورک ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے رہے ۔این اے 75 ڈسکہ میں امن و امان کی خراب صورتحال کا ذمہ دار ڈی پی او اور ڈی ایس پی ایک دوسرے کو ٹہراتے رہے۔
انکوائری کمیٹی نے ڈی پی او اور ڈی ایس پی دونوں کو دھاندلی میں ملوث قرار دیا اور کہا کہ پرایزائیڈنگ افسران کو مدنظر رکھتے ضمنی انتخاب میں نتائج پر اثرانداز ہونے کے پیسے کے استعمال نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔