اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس میں چینی کا تمام ذخیرہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت پرائس کنٹرول کا اجلاس ہوا جس میں شرکا کو چینی کے ذخیرے اور قیمتوں کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں وفاقی وزراء حماد اظہر، فواد چوہدری، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، ڈاکٹر فروغ نسیم، مشیر خزانہ شوکت ترین، مشیر داخلہ مرزا شہزاد اکبر، معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل اور چیرمین ایف بی آر شریک تھے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اس وقت ملک میں وافر مقدار میں چینی موجود ہے مگر سندھ میں شوگر ملوں کی بندش کے فیصلے سے قیمتیں بڑھی ہیں۔ سندھ نے گندم بحران میں بھی وفاق اورباقی صوبوں کے فیصلوں سے اختلاف کیا جس کی وجہ سے ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چینی کے مکمل اسٹاک کو مارکیٹ میں فروخت کے لیے لایا جائے اور 15 نومبر سے پورے ملک میں گنے کی کرشنگ کا آغاز کیا جائے۔ کرشنگ قوانین پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں اشیاء کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں چونکہ پاکستان درآمدی اشیاء پر انحصار کرتا ہے اس لیے مقامی مارکیٹ پر اس کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں تاہم حکومت غریب طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات لے رہی ہے۔ احساس راشن، کامیاب پاکستان، کسان کارڈ، صحت کارڈ اور احساس پروگرام کی دیگر اسکیمیں غریب طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے جاری کی گئی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت سیاست سے بالاتر ہو کر عوام کی خدمت پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے اور مہنگائی کے اثرات کا احساس رکھتی ہے، عوام کے سامنے حقائق اور اعداد و شمار پیش کئیے جائیں اور موثر آگاہی مہم چلائی جائے۔ منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، قانون کے مطابق ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوری کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، چینی مافیا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف شوگر فیکٹریز (کنٹرول) ترمیمی ایکٹ 2021، پنجاب پریوینشن آف ہورڈنگ ایکٹ 2020 اور پنجاب رجسٹریشن آف گوڈاونز ایکٹ 2014 کی قوانین پر ہر صورت عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔