اسلام آباد: وزیر دفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمان سے ہونے والے مذاکرات کو ’ٹائم پاس‘ قرار دے دیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے جب تقریر کا آغاز کیا تو اپوزیشن اراکین نے شور شرابا کیا جس پر پرویز خٹک نے کہا کہ آج دل سے بولنا چاہتا ہوں۔ کیا آپ لوگ سنیں گے، سن تو لو یار اور یہ تماشہ نہیں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ مارچ والے صبر کریں، ابھی بہت دیکھنا اور برداشت کرنا پڑے گا، جتنا بیٹھنا ہے بیٹھو لیکن ملک کو نقصان نہیں پہنچانا۔ اگر مولانا کہتے ہیں جرگہ ٹائم پاس کے لیے ہیں تو ہم بھی آپ سے ٹائم پاس کر رہے ہیں۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم نے سارے دور دیکھے ہیں اور 40 سال سے سیاست میں ہوں یہ ملک ہمارا ہے ہم نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں اور کوئی ہمیں آرڈیننس جاری کرنے سے نہیں روک سکتا۔ کیا اپوزیشن نے آئین نہیں پڑھا؟ آئین میں آرڈیننس کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو آئیں ٹیبل پر بیٹھیں لیکن جمہوریت کے نام پر ملک کا بیڑہ غرق کر دیا گیا۔ یہ آج جمہوریت اور قانون کی بات کرتے ہیں اور ہمیں بتاتے ہیں کہ جمہوریت اور قانون کیا ہے۔
حکومتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مجھے اسی دن کا انتظار تھا کہ پاکستان میں ایماندار لیڈر آئے اور اگر آپ پاکستان کی ترقی کے لیے کچھ کرتے تو عوام کے ساتھ ہوتے۔ ان کے دور میں تو پاکستان ترقی کررہا تھا اس لیے تو عوام نے انہیں مسترد کیا۔
گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے اور ہمارے پاس آنے کی بھی کوئی ضرورت نہیں جبکہ بے معنی آنا جانا نہیں ہونا چاہیے۔ آؤ تو استعفیٰ ساتھ لے کر آؤ اور اقتدار کے ایوان کو چھوڑنے کا اعلان کر کے آؤ، ہم نے بڑی جرات اور ہمت کے ساتھ یہ سفر شروع کیا ہے اور اپنی منزل سے کم پر ہم راضی ہونے والے نہیں۔