نیویارک :سائنسدانوں نے ایک بڑے کائناتی جھرمٹ کو دریافت کر لیا ہے جس کو ہائپرپون کا نام دیا گیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں نے خلا میں ایک ایسے کہکشائوں کے جھرمٹ کو دریافت کیا ہے جس کو "پروٹو سپر کلسٹر" کا نام دیا گیا ہے لیکن اس کو یونانی حکایتوں کے تناظر میں ہائپرپون کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
ہاپیریون کی کمیت سورج کے مقابلے میں ایک ملین بلین گنا زیادہ ہے جب کہ یہ زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے پر ہے ، کائنات کی ابتدائی کہکشائیں ہمارے بالکل پاس ہے جس نے آئن سٹائن کے نظریے کو سچ ثابت کر دیا ہے ۔
چلی میں ویری لارج ٹیلی اسکوپ (VLT) سے وابستہ یورپی جنوبی رصدگاہ کے سائنس دان اشٹیفان مائفکے کے مطابق، ’’ہائپریون ملکی وے (جس کہکشاں میں ہمارا نظام شمسی واقع ہے) کے مقابلے میں قریب پانچ ہزار گنا کے برابر ہے۔‘‘
یورپی جنوبی رصد گاہ کے چیف آف آپریشنز مائفکے ہی کی ٹیم نے اس عظیم کائناتی جھرمٹ کا سراغ لگایا ہے۔
یہ جھرمٹ کائناتی کی ابتدا یعنی بگ بینگ سے دو ارب سال بعد وجود میں آیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی جانب دیکھتے ہوئے سائنس دان 13.8 ارب سال قبل ظہور پزیر ہونے والی کائنات کے فقط دو ارب بعد کے منظر میں جھانک رہے ہیں۔
مائفکے کے مطابق، ’’یہ کہکشائیں ہم سے بہت دور ہیں۔ قریب کائنات کے آغاز کے برابر۔ اس سے ہمیں بگ بینگ کے بعد کائنات کے پھیلاؤ اور تب سے اب تک اس کائناتی ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔‘‘