ہیمبرگ :جرمنی میں آج جمعرات آٹھ نومبر سے ان تیس افراد کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی ہے، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مہاجر مرکز میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
جرمن میڈیا میں اس مہاجر مرکز کا موازنہ امریکا کے متنازعہ حراستی مرکز گوانتانامو بے تک سے کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں تیس افراد پر مقدمے کی کارروائی جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر زیِگن میں ایک کانگریس سینٹر میں ہو رہی ہے۔ یہ کانگریس سینٹر بُرباخ قصبے کے اس مہاجر مرکز سے انتہائی قریب ہے جہاں چار برس قبل سیاسی پناہ کے متلاشی افراد پر بہیمانہ تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
ملزمان میں اس مہاجر مرکز کے منیجرز، سوشل ورکرز اور نجی سکیورٹی گارڈز شامل ہیں جنہیں لوگوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں رکھنے، ان پر حملہ کرنے اور چوری کے الزامات کا سامنا ہے۔اس مہاجر مرکز کے اسٹاف نے مبینہ طور پر سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی تضحیک کی، انہیں مارا پیٹا اور کئی کئی روز تک بند رکھا۔ اُس وقت اس مہاجر مرکز میں قریب سات سو تارکین وطن مقیم تھے۔
صحافیوں کی جانب سے موبائل فونز پر بنائی گئی ہوئی ویڈیوز، جن میں سکیورٹی گارڈز ایک بزرگ شخص کو الٹی زدہ گدے پر لیٹنے کے لیے مجبور کر رہے تھے اور دھمکی دے رہے تھے کہ دوسری صورت میں اسے پیٹا جائے گا، پولیس کے حوالے کی گئی تھیں۔ ان ویڈیوز کے تناظر میں پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی تھیں۔
ستمبر 2014ء میں کچھ دیگر تصاویر بھی سامنے آئی تھیں، جن میں اس مہاجر مرکز کے محافظ ہتھکڑیاں لگے الجزائر کے ایک تارک وطن کو زمین پر لٹا کر اس کی گردن پر اپنا بوٹ رکھے ہوئے تھا۔