نجف :عراق میں الصدری موومنٹ کے سربراہ مقتدی الصدر نے اپنے جنگجووں کو حکم دیا ہے کہ وہ 72 گھنٹوں کے اندر کرکوک صوبے سے نکل جائیں۔ اس صوبے کو تین ہفتے قبل عراقی فورسز نے کردوں کے کنٹرول سے واپس لے لیا تھا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق مقتدی الصدر کے دفتر سے جاری بیان میں عسکری ونگ السلام بریگیڈز کے ارکان کو کرکوک صوبے سے نکل جانے اور صوبے میں اپنے تمام دفاتر کو بند کر دینے کے احکامات دیے گئے۔ بیان میں باور کرایا گیا کہ کرکوک اور دیگر تمام صوبوں میں امور کی زمام بتدریج سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں میں ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ عراقی کردستان میں 25 ستمبر کو خود مختاری سے متعلق ریفرینڈم منعقد ہونے کے جواب میں عراقی فورسز نے پیش قدمی کرتے ہوئے ان علاقوں میں زیادہ تر کو واپس لے لیا جہاں بغداد کی خواہش کے برخلاف پیشمرگہ فورسز پھیلی ہوئی تھیں۔
ان علاقوں بالخصوص تیل کی دولت سے مالا مال کرکوک صوبے کو واپس لیے جانے کے بعد الحشد الشعبی ملیشیا نے جس میں الصدری موومنٹ کا السلام بریگیڈز بھی شامل ہے . ان علاقوں میں اپنے دفاتر بنا لیے تھے۔اکتوبر کے اواخر میں عراقی پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا تھا کہ کرکوک اور متنازع علاقوں میں کسی بھی سکیورٹی دفتر کو کھولنے یا غیر وفاقی فورسز کی موجودگی کی اجازت ہر گز نہ دی جائے۔
ان علاقوں میں سکیورٹی کی ذمے داری وفاقی حکام تک محدود رکھی جائے۔ادھر عراقی اور کرد فورسز کے درمیان ملک کے شمال میں شام اور ترکی کے ساتھ تزویراتی نوعیت کی سرحدی گزرگاہ کے حوالے سے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ہونے والے مذاکرات ناکام ہو گئے۔ فریقین نے بات چیت کی ناکامی کا ذمے دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا۔