اسلام آباد: صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ 9 مئی کو پاکستان کی تاریخ میں یوم سیاہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا. 9 مئی کو تشدد کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے بیان میں 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو سیاسی طور پر مشتعل ہجوم نے ملک بھر میں کہرام مچایا اور سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے ملک کا تاثر بری طرح متاثر ہوا اور پرتشدد واقعات سے صرف پاکستان کے دشمنوں کے مفادات پورے ہوئے، حملے ریاستی رٹ ، قانون کی حکمرانی اور اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش تھے، 9 مئی کو تشدد کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
صدر نے کہا کہ پرامن مظاہرے اور تعمیری تنقید جمہوریت کی روح ہیں، آئین ِپاکستان میں اجتماع اور اظہار رائے کے بنیادی حقوق دیے گئےہیں جنہیں آئین اور قانون کے مطابق انتہائی ذمہ داری سے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بنیادی حقوق کا غلط استعمال کرکے تشدد پر اکسانے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ ذمہ دار جمہوریتوں میں سیاسی مفاد کیلیے ریاستی املاک کی تباہی ، توڑ پھوڑ کبھی نہیں دیکھی۔
صدر آصف علی زرداری نے مسلح افواج اور اس کے اداروں پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج مختلف خطرات سے قوم کے دفاع میں پیش پیش رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پہلے ہی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، اورسیاسی قوتوں کے غیر ذمہ دارانہ عمل سے ترقی کا عمل متاثر اور سماجی و اقتصادی چیلنجز میں بھی مزید اضافہ ہوتا ہے۔
صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورتحال متقاضی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں رواداری ، جمہوری اقدار کے فروغ ، سیاسی مذاکرات اور قوم کی درست سمت میں رہنمائی کیلیے کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں، پارلیمنٹ، میڈیا اور سول سوسائٹی جمہوریت کو مضبوط کریں، قانون کی حکمرانی ، رواداری، سیاسی مکالمے اور شمولیت کے کلچر کو فروغ دیں۔
صدر مملکت نے ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی مہم پر افسوس اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ پر مبنی مہم کے سدباب اور حوصلہ شکنی کیلیے طریقہ کار وضع کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کی بجائے ان کی صلاحیتوں کو ملکی مفاد میں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔