تہران : ایران میں قرآن پاک نذر آتش کرنے اور توہین رسالت کے جرم میں دو افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
ایران کی میزان نیوز ایجنسی کے مطابق یوسف مہراد اور صدر اللہ فاضلی زادے درجنوں سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلاتے تھے جو ’لادینیت اور تقدس کی بے حرمتی کے لیے وقف‘ تھے۔ان کے وکیل نےاصرار کیا تھا کہ وہ بے قصور ہیں اور ان کی سزا غیر منصفانہ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کےدوران سزائے موت دینے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن توہین مذہب کے مرتکب افراد کی تعداد بہت کم ہے۔ میزان نے بتایا کہ یوسف مہراد اور صدر اللہ فاضلی زدے کو پیر کی صبح وسطی ایران کی اراک جیل میں پھانسی دے دی گئی۔
ایران کی انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کی خبر رساں ایجنسی (ایچ آر اے این اے) کے مطابق، ان دونوں افراد کو 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر ایک ٹیلی گرام چینل چلانے کا الزام تھا جس کا نام ’توہم پرستی اور مذہب کی تنقید‘ تھا۔ ان کو پہلے دو ماہ تک قید تنہائی میں رکھا گیا اور وکیل تک رسائی سے انکار کر دیا گیا۔
ایچ آر اے این اے نے مزید کہا کہ 2021 میں اراک فوجداری عدالت نے مسٹر مہراد اور مسٹر فضیلی زادے کو توہین مذہب کے الزام میں مجرم قرار دیا اور انہیں سزائے موت سنائی۔ انہیں ’قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے کے لیے گروپ چلانے‘ کے جرم میں چھ سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔