اسلام آباد : پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 15 دن کے اندر جسٹس مظاہر نقوی کے تمام پلاٹوں اور بیرون ملک سفر کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اہم اجلاس چیئرمین پی اے سی نور عالم کی زیر صدارت ہوا جس میں 15 میں سے 14 اراکین نے جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں جانچ پڑتال کی حمایت کی جبکہ سینیٹر محسن عزیز نے اس کی مخالفت کی۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی نے 15 دن میں جسٹس مظاہر علی نقوی کا سارا ریکارڈ طلب کر لیا ۔چیئرمین نور عالم نے کہا کہ کمیٹی نے جسٹس مظاہر نقوی کی ٹریول ہسٹری بھی طلب کر لی ۔ چیئرمین نادرا جسٹس مظاہر نقوی کی فیملی کا ڈیٹا فراہم کر یں۔ایف بی آر جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں اور ٹیکس تفصیلات فراہم کرے ۔
نور عالم نے مزید کہا کہ وزارت ہاوسنگ 15 دنوں میں جسٹس مظاہر نقوی کو دیئے گئے پلاٹوں کی تفصیلات فراہم کرے۔ چاروں صوبوں کے محکمہ ایکسائز جسٹس مظاہر نقوی اور ان کے خاندان کی جانب سے خریدے اور بیچے گئے پلاٹوں۔ کی تفصیلات فراہم کریں ۔
چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز ،سیکریٹری خزانہ ، سیکریٹری داخلہ ، چیئرمین نادرا ،پنجاب سے سیکریٹری ریونیو اور ایکسائز ،چیئرمین نیب اور ڈپٹی چیئرمین نیب کی اجلاس میں عدم شرکت پر بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے اظہار برہمی کیا۔
نور عالم کا کہنا تھا کہ محسوس ہوتا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔برجیس طاہر نے کہا کہ میری تجویز ہے جب تک چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹری صاحبان تشریف نہ لائیں اجلاس موخر کیا جائے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں یہ مظاہر علی نقوی کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ جسٹس مظاہر نقوی میں اگر اخلاقی جرات ہوتی خود ہی عہدے سے ہٹ جاتے ۔
شیخ روحیل اصغر نے مزید کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں سے متعلق ہر معاملے کو پی اے سی میں ڈسکس کیا جائے گا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثوں سے قومی خزانے کو مبینہ طور کتنا نقصان ہوا ، منظر عام پر لایا جائے
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ کسی کے اثاثے چیک کرنا پی اے سی کا کام نہیں۔ جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثے چیک کرنے کے لیے ادارے موجود ہیں ۔ پی اے سی کا جسٹس مظاہر نقوی کے اثاثے چیک کرنا سیاسی عمل ہے ۔پی اے سی سیاسی فورم نہیں اور ہمیشہ پی اے سی سیاست سے بالا رہی ہے ۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے حاضر 14 میں سے 13 ارکان نے پی اے سی نے جسٹس مظاہر نقوی کے چھان بین کی اجازت دے دی۔
نور عالم نے کہا کہ یہ جسٹس مظاہر یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا ایشو ہے، اس لیے نہیں چھوڑوں گا ۔ اگر میری بہن، بیٹی اور بچوں کے بھی اثاثے آمدن سے زائد ہیں تو پیچھا کروں گا۔ اگر آئندہ اجلاس میں کسی نے اجلاس میں عدم شرکت کی تو سمن جاری کروں گا۔