لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریفارمز کے بعد ہی آئندہ انتخابات کا سوچیں گے۔ جھرلو کی حکومت کو ووٹ کی طاقت سے ختم کیا، ریفارمز کے لیے پی ٹی آئی کو دعوت دینگے وہ آئیں یا نہ آئیں، حکومت کتنی مدت کے لیے ہے یہ فیصلہ مشاور ت سے ہو گا، آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ میرٹ پر سنیارٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے کرینگے۔ مریم نواز لیڈر ہے، بیٹی ہے، شعلہ بیانی ہو جاتی ہے، میرا نہیں خیال ان کے کسی جملے کا مقصد کسی حاضر سروس آفسر کو تنقید کا نشانہ بنانا ہو۔
لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو جن چیلنجرز کا سامنا اب ہے پہلے کبھی نہیں دیکھے، پاکستان کو تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارے کا سامنا ہو گا، سابق حکومت بغیر مشاورت کے تیل کی قیمتوں میں کمی کر گئی جو کہ آئی ایم ایف کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، عمران خان کو ساڑھے تین سال میں پہلے ایسا درد کیوں نہیں جاگا، تیل کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے متعلقہ افسران سے بھی مشاورت نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں وافر بجلی تھی، نااہلی کی وجہ سے بجلی کا بحران پیدا ہوا، رولز میں لکھا تھا بجلی پلانٹ کی مرمت سردیوں میں ہوگی، انکے دور میں کھاد مہنگی ہوئی، بلیک ہوئی، اب تین ملین ٹن سے زائد گندم امپورٹ کرنا پڑے گی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل (این ایس سی) کی دونوں میٹنگ میں واضح طور پر کہا گیا غیر ملکی سازش نہیں ہوئی، بیرونی سازش کے ساتھ ملک کر حکومت حاصل کرنے سے بڑا کفر نہیں، اب عمران خان پینترا بدل رہے ہیں انکو جولائی سے سازش کا علم تھا، عمران خان نے ماننا تو نہیں لیکن پھر بھی کمیشن بنائیں گے، یہ تبدیلی قانونی اور آئینی طریقے سے آئی ہے، سازش سے نہیں۔ بائیڈن کی کال آئی تو شکریہ، نہ آئی تو بھی شکریہ، بیرونی سازش کے ساتھ ملک کر حکومت حاصل کرنے سے بڑا کفر نہیں، اب عمران خان پینترا بدل رہے ہیں انکو جولائی سے سازش کا علم تھا، عمران خان نے ماننا تو نہیں لیکن پھر بھی کمیشن بنائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بائیڈن کی کال آئی تو شکریہ، نہ آئی تو بھی شکریہ، نواز شریف بیمار ہیں ان کا علاج جاری ہے، میرے قائد کی بیماری کو سیاست کا موضوع نہ بنایا جائے، تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو خوش آمدید کہیں گے، لیکن کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی جازت نہیں دینگے، تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو کیسے نمٹنا ہے اسکی حکمت عملی رانا ثنا اللہ بناچکے ہیں۔
زیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ذاتی مفادات سےبالاتر ہوکر سوچنا ہوگا، گزشتہ حکومت کا فلاحی منصوبوں کو تعطل میں ڈالنا قومی مفادات کےمنافی ہے، پی کے ایل آئی کو سیاست کی بھینٹ چڑھادیا گیا ۔