اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نامزد ملزمان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے بیانات لینے کی نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو 10 مئی کو طلب کر لیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان کا بیان قلمبند کرنے کی استدعا کی۔ تاہم وکیل صفائی کی طرف سے نیب کی استدعا کی مخالفت کی گئی۔
مزید پڑھیں: گرفتاری کے حکم پر سابق آئی جی غلام حیدر جمالی عدالت سے فرار ہو گئے
وکیل صفائی خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ پہلے دیگر 2 یفرنسز (العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس) میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا جائے۔
خواجہ حارث نے احتساب عدالت کے 8 نومبر 2017 کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ریفرنسز میں ایک ساتھ صفائی کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔ الگ، الگ صفائی کا بیان لینا عدالت عالیہ کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ جس پر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ 'نواز شریف اور دیگر ملزمان کے خلاف تینوں ریفرنسز پر فیصلہ ایک ساتھ سنایا جائے گا'۔
اس موقع پر خواجہ حارث نے کہا کہ میرے خیال میں سپریم کورٹ کو مزید 3 ماہ کا وقت دینا چاہیے جس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ یہ تو سپریم کورٹ کی مرضی ہے کہ کتنا وقت دیتی ہے۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پراسیکیوشن نے 18 گواہوں پر 8 ماہ لگا دیئے۔ شفاف ٹرائل کا تقاضا یہی ہے کہ ہمیں بھی اتنا ہی وقت ملے جتنا پراسیکیوشن کو ملا۔ سماعت کے بعد عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت 10 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں واجد ضیاء کو طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی سینیٹر شپ عبوری طور پر معطل
واضح رہے کہ گذشتہ روز استغاثہ کے آخری گواہ، نیب تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے جرح مکمل کی تھی جبکہ اس سے قبل 4 مئی کو عمران ڈوگر پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح مکمل کی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں