آئس لینڈ : آئس لینڈ پوری دنیا میں قابلِ تجدید (رینیوایبل) توانائی کے ذرائع استعمال کرنے والا ایک اہم ملک ہے لیکن اب خبر یہ ہے کہ وہاں آتش فشاں پہاڑ کی گرمی سے بھی بجلی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس کےلئے آئس لینڈ کے ماہرین نے پانچ کلومیٹر تک گہرائی میں برما کاری (کھدائی) کی ہے تاکہ اندر موجود غیر معمولی حرارت کو استعمال کرکے اس سے بجلی بنائی جا سکے۔ اس عمل کو جیوتھرمل انرجی کہا جاتا ہے جس میں زمین کے اندر قدرتی طور پر موجود حرارت کو استعمال کرکے اسے گھروں کو ٹھنڈا یا گرم رکھنے یا پھر بجلی بنانے کا کام لیا جا سکتا ہے۔
اب یہاں ایک جیوتھرمل پاور پلانٹ تعمیر کیا گیا ہے جسے ریک ہانس کا نام دیا گیا ہے اور علاقے کا نام تھور ہے جو گرج چمک اور بجلی کے دیوتا کے نام سے مشہور ہے۔ فی الحال آئس لینڈ اپنی بجلی کی 25 فیصد ضروریات جیوتھرمل ذرائع سے پیدا کررہا ہے۔
خیال رہے کہ انتہائی گرم زمین میں 5 کلومیٹر اندر تک کھدائی کوئی آسان عمل نہیں۔ یہ پروجیکٹ گزشتہ سال اگست میں شروع کیا گیا تھا اور اب 8 ماہ بعد مکمل ہوا ہے۔ اس گہرائی میں گرم پانی نہ ہی مائع ہے اور نہ ہی گیس بلکہ اسے ”سپر ہیٹڈ واٹر“ کہا گیا ہے۔ اس طرح کسی گیس اور تیل کے کنویں کے مقابلے میں 5 سے 10 گنا زائد توانائی حاصل ہوسکے گی۔
تھور کا آتش فشاں آخری مرتبہ 700 سال قبل جاگا تھا اور اس کے بعد سے اب تک خوابیدہ ہے جبکہ آتش فشاں پہاڑ چاند کی سطح کی مانند دکھائی دیتا ہے۔تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جیوتھرمل توانائی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سلفر کا اخراج بھی ہوگا۔