وفاقی حکومت کا بڑا اقدام، گیس انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے SSGC کو فنڈز جاری

 وفاقی حکومت کا بڑا اقدام، گیس انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے SSGC کو فنڈز جاری

کراچی: وفاقی حکومت نے سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) کو 25 ارب روپے کے فنڈز جاری کر دیے ہیں، جس سے کراچی سمیت اندرون سندھ اور بلوچستان میں گیس کے مسائل میں نمایاں بہتری آنے کا امکان ہے۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر محمد امین راجپوت نے ہفتے کو ایس ایس جی سی ہاؤس میں افطار کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں دعویٰ کیا کہ کراچی میں 90 فیصد گیس کے مسائل حل کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہاؤس کو ماہِ رمضان میں گیس کی ترسیل سے متعلق روزانہ دو بار رپورٹ پیش کی جا رہی ہے تاکہ عوام کو کسی بڑی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کراچی، اندرون سندھ اور بلوچستان میں گیس انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے 25 ارب روپے کے فنڈز جاری کیے جا چکے ہیں، جس کے تحت کئی ترقیاتی منصوبے جاری ہیں۔


محمد امین کے مطابق کراچی میں 2,000 کلومیٹر اور شہر سے باہر 500 کلومیٹر کے علاقے میں نئی گیس پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے، جبکہ لیاری میں 400 کلومیٹر کے رقبے پر نئی گیس لائنیں پہلے ہی مکمل ہو چکی ہیں۔ مزید برآں، شہر بھر میں گیس انفراسٹرکچر کی بہتری کے ساتھ سڑکوں کی مرمت کے لیے بھی کراچی میونسپل کارپوریشن (KMC) کو فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔


ایس ایس جی سی انتظامیہ کے مطابق، کراچی میں گیس کی یومیہ طلب 1,100 ایم ایم ایس سی ایف ڈی ہے، جبکہ سپلائی صرف 730 ایم ایم ایس سی ایف ڈی ہے، جس کے باعث گیس کی قلت کا سامنا ہے۔ اسی وجہ سے نئے گیس کنکشنز پر عائد پابندی برقرار رہے گی۔


محمد امین راجپوت نے مزید بتایا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے بورڈ میں مئیر کراچی کو نامزد کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت نے کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد شہر میں گیس کے مسائل کے حل اور مقامی حکومت کے ساتھ بہتر رابطہ کاری کو یقینی بنانا ہے۔

یہ فنڈنگ اور نئے منصوبے شہر میں گیس بحران کے خاتمے کی امید پیدا کر رہے ہیں، تاہم شہریوں کو مکمل ریلیف کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت باقی ہے۔