اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی سے عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہ کرانے پر جیل سپرنٹینڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دیے گئے ناموں کے علاوہ کوئی سپریٹنڈنٹ کو درخواست نہیں دے سکے گا ،بانی پی ٹی آئی خود لکھ کر دینگے کہ وہ کس کس سے ملاقات کرینگے۔
بانی پی ٹی آئی سے عدالتی حکم کے باوجود عمر ایوب ، اسد قیصر و دیگر کو ملاقات کی اجازت نہ دینے پر جیل سپرنٹینڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ جیل سپرٹنڈنٹ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جیل سپرٹنڈنٹ نےعدالت کو آگاہ کیا کہ دو روز قبل اڈیالہ جیل کی بیک سائیڈ سے اسلحہ اور بارود برآمد ہوا، دو افراد گرفتار ہوئے جسکی وجہ سے کل سارا دن سرچ آپریشن جاری رہا،سرچ آپریشن کی وجہ سے گزشتہ روز رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت نہ دی گئی۔
جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے حکم دیا کہ بانی پی ٹی آئی خود لکھ کر دینگے کہ وہ کس کس سے ملاقات کرینگے، بانی پی ٹی آئی کے دیے گئے ناموں کے علاوہ کوئی سپریٹنڈنٹ کو درخواست نہیں دے سکے گا۔
شیر افضل مروت نے عدالت میں استدعا کی کہ جیل سپرنٹینڈنٹ مصروف ہوتے ہیں کوئی فوکل پرسن مقرر کردیں۔جس پر جیل سپرنٹینڈنٹ نے کہا کہ ایڈیشنل سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل فوکل پرسن ہونگے۔ہم نے مشاورت سے بانی پی ٹی سے ملاقات کرنے والوں کیلئے دن مقرر کیے تھے،بانی پی ٹی سے ملاقات کرنے والوں کی تعداد اب بڑھ گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی کی وجہ سے ہمیں بہت سے کام روکنے پڑتے ہیں۔
جیل سپرنٹینڈنٹ نے عدالت میں استدعا کی کہ بانی پی ٹی سے ملاقات کرنے کے دن مقرر رہنے دیے جائیں، جس ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ منگل اور جمعرات کے دو دن مقرر ہیں جن میں دو دو سیشن ہوتے ہیں، ایک سیشن میں چھ افراد ملاقات کر سکتے ہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل نے استدعاکی کہ سماعت رمضان کے بعد تک ملتوی کردیں، جس پر شیر افضل مروت نے عدالت مین کہا کہ رمضان میں تو خان صاحب باہر آجائیں گے یہ درخواست غیر موثر کروانا چاہتے ہیں۔ شیر افضل مروت کی اس بات پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ہدایات کے ساتھ اگلے جمعے تک ملتوی کر دی۔