شہر اقتدار میں تبدیلی کیسے ممکن ہو گی ؟نمبر گیم سامنے آگئی

شہر اقتدار میں تبدیلی کیسے ممکن ہو گی ؟نمبر گیم سامنے آگئی

اسلام آباد:شہر اقتدار میں تبدیلی سرکار کی تبدیلی کیسے ممکن ہو گی ؟نمبر گیم سامنے آگئی ،اپوزیشن کی تینوں بڑی جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس نے اسلام آباد کے ایوان میں ہلچل مچا دی ہے ۔

وزیر اعظم عمران خان کیخلاف بالآخر تحریک عدم اعتماد سامنے آہی گئی لیکن اب سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ تحریک آخر کامیاب کیسے ہو گی ؟حکومتی اتحاد کے پاس 179جبکہ اپوزیشن اتحاد کے پاس 162 ارکان موجود ہیں ۔

وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے اپوزیشن کو کل 172 ارکان کی ضرورت ہے لیکن اپوزیشن کے پاس 162 ارکان موجود ہیں ۔اس طرح وزیر اعظم عمران خان کو ہٹانے کیلئے 10 قیمتی ارکان کی ضرورت ہے ،اب یہ 10 ارکان کون ہیں کس جماعت سے ہیں ،ہر کوئی اس سوال کی تلاش میں ہے ۔

متحدہ اپوزیشن صرف اپنے ارکان کے بل بوتے پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں بناسکی اور اسے حکومتی یا پھر حکومت کی حمایت یافتہ جماعتوں کے کم از کم 10 ارکان کی حمایت درکار ہے جب کہ اپوزیشن کے تمام ارکان کا اسمبلی میں موجود ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے دی گئی ڈیڈلائن کے عین مطابق تحریک عدم اعتماد پیش بھی کر دی گئی اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکو زیشن بھی جمع کروا دی گئی ہے ،اب آئین کے مطابق سپیکر کیلئے لازمی ہے کہ وہ 14 دن کے اندر اندر یعنی 22 مارچ سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں ۔

آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کارروائی 7 دن کے اندر مکمل کرنا لازمی ہے اور آئین اس بات کا بھی پابند کرتا ہے کہ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اوپن بیلٹ کے ذریعے کی جائے۔

خیال رہے قومی اسمبلی کے 341 ارکان میں تحریک انصاف اور ان کی اتحادی جماعتوں کے ارکان کی کل تعداد 179 ہے جس میں تحریک انصاف کے 155، مسلم لیگ (ق) 5، ایم کیو ایم  7، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ ایک ، بلوچستان عوامی پارٹی 5 اور شاہ زین بگٹی کی ایک نشست شامل ہیں۔

دوسری جانب متحدہ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 162 ہے جس میں سب سے بڑی تعداد مسلم لیگ (ن) کی ہے جس کے 84 ارکان ہیں جب کہ پیپلزپارٹی 56 ، ایم ایم اے 15 ، بی این پی 4، اے این پی کا  ایک رکن شامل ہے۔

اپوزیشن کو اس میچ میں کامیابی کیلئے صرف 10 سکور درکار ہیں اور سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی اتنا بڑا مارجن نہیں ہے ،جس طرح کے حالات چل رہے ہیں ،جس طرح جہاز کبھی ادھر سے ادھر جا رہے ہیں لگتا ہے کچھ تو بڑا ہونے والا ہے۔

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں وہ اپنے عہدے سے فارغ تصور ہوں گے جس کے بعد اسپیکر فوری طور پر صدر مملکت کو تحریری طور پر تحریک عدم اعتماد کے نتیجے سے آگاہ کرنے کے پابند ہوں گے۔