کراچی: تحریک انصاف کے نومنتخب سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا الیکشن کمیشن میں پیش ہونے کے بجائے الیکشن کمیشن کے خلاف سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے ۔ اور استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو میرے خلاف نااہلی کیس سے روکا جائے۔
فیصل واوڈا نے سندھ ہائیکورٹ میں فوری حکم امتناع کی بھی استدعا کردی جس پر عدالت نے پی ٹی ئی رہنما کی فوری سماعت سے متعلق درخواست منظور کرلی، سماعت کل کے لیے مقرر کی گئی ہے۔فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کے 24 فروری کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حقائق کے برعکس میری درخواست مستردکی، الیکشن کمیشن کو میرے خلاف شکایات سننے کا اختیار نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن میں اعتراض عائد کیا جیسے مسترد کردیا گیا۔ فیصل واوڈا کی دوہری شہریت پرالیکشن کمیشن میں 3شکایات درج ہیں۔
واضح رہے کہ 24 فروری کو الیکشن کمیشن نے نااہلی کیس میں فیصل واوڈا کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتےہوئے فیصل واوڈا کی طلبی کا حکم واپس لینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
ممبر پنجاب الطاف ابراھیم کی سربراہی میں بینچ نے فیصل واوڈا کی ناہلی کی درخواستوں پرسماعت کی تھی ۔فیصل واوڈا کے پیش نہ ہونے پر الیکشن کمیشن نے وجہ پو چھی تو وکیل فیصل واوڈا نے حکم نامہ نہ ملنے کا عذر پیش کیا تھا۔
وکیل نے فیصل واوڈا کی ذاتی حیثیت میں طلبی کا حکم واپس لینے اور حکمنامہ پر نظرثانی کی بھی استدعا کی تھی ۔الیکشن کمیشن بنچ کے سربراہ الطاف ابراہیم قریشی نے کہاکہ کس قانون کے تحت اپنے حکم پرنظرثانی کریں؟۔ ممبرالیکشن کمیشن ارشاد قیصرنے کہاکہ کیا وکیل کی غیرحاضری پر عدالتیں اپنے حکم واپس لیتی ہیں؟ ۔
الطاف ابراہیم قریشی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کیا فیصل واوڈا کمیشن کو کچھ ہی نہیں سمجھتے، فیصل واوڈا کو کیا مجبوری تھی،کیا قانون سے اتنے بالاتر ہیں کہ طلبی کی باوجود جواب بھی نہیں دیا، جہاں اتنے جھوٹ بولے ایک جہاز کا ٹکٹ نہ ملنے کا بھی بول دیتے۔
ممبر پنجاب الطاف ابراہیم قریشی نے کہا کہ ہر ادارے کا اپنا احترام ہوتا ہے، قانون میں کہاں لکھا ہے کہ سماعت کا اختیار نہیں؟ بہتر ہو گا وقت ضائع نہ کریں، صاف صاف بتائیں، فیصل واوڈا کیوں نہیں آئے؟۔
وکیل نے فیصل واوڈا کی والدہ بیمار ہونے کا عذر پیش کیا تو ممبرالیکشن کمیشن نے کہاکہ فیصل واوڈا جس پارلیمان کے رکن ہیں اس کو عزت دیں ۔
الیکشن کمیشن نے ذاتی حیثیت میں طلبی اور جرمانے پر نظرثانی سمیت اختیارات پر اعتراض مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر فیصل واوڈا کو ذاتی حثیت میں طلب کر لیا۔ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے سماعت 10مارچ تک ملتوی کردی تھی۔