اسلام آباد :صنفی امتیاز کے خاتمے، حقوق نسواں اور خواتین کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر میں عورتوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے،رواں سال اس دن کا موضوع ''بہتری کے لئے توازن'' رکھا گیا، اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کی سیاسی، سماجی اور اقتصادی جدوجہد کو سلام پیش کرنا ہے ،مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی کامیاب خواتین نے اس دن کی مناسبت سے خصوصی نشست رکھی،دہرے فرائض نبھاتی ورکنگ ویمن نے کہا ہے کہ اپنی قدر و منزلت کی پہچان سے ہی کامیابی کے سفر کا آغاز ہوسکتا ہے ، ہمارے معاشرے کا نصف حصہ عورتوں پر مشتمل ہے، شعور و آگاہی کو فروغ دے کر یہاں موجود سماجی ناہمواریوں کو مکمل ختم کیا جا سکتا ہے،س حوالے سے وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں سیمینارز سمیت تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔
تفصیلات کے مطابق عورت کائنات میں خدا کی ایسی تخلیق جس کے تصور سے نرمی، محبت، خلوص کا تصور ابھرتا ہے، بقول شاعر کائنات کی رنگینی کی وجہ بھی یہی وجود ہے، مردوں کے شانہ بشانہ چلتی خواتین کو ان کے حقوق، احترام دینے کے لیے 8 مارچ کو دنیا بھر میں عالمی یوم خواتین منایا جاتا ہے۔1908 میں نیویارک میں گارمنٹس فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین ملازمین نے کام کی نوعیت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ہڑتال کی اور اپنے حقوق تسلیم کرائے جس کے اعزاز میں دنیا میں پہلی بار یوم خواتین امریکا میں 28 فروری 1909 کو منایا گیا۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پہلی بار 1975 میں عالمی یوم خواتین منایا جارہا ہے۔ 2 برس بعد 1977 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کی باقائدہ منظوری دیدی۔
جس کے بعد سے آج تک ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کے حقوق اجاگر کرنے کے لیے یہ دن منایا جاتا ہے۔پاکستان کی باہمت خواتین نے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ سیاست، معیشت، صحافت، طب سمیت ہر شعبے میں پاکستانی خواتین کی الگ پہچان ہے۔ذہانت، صبر اور ناقابل یقین حوصلوں کی داعی خواتین گھر اور معاشرے کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
یوں پاکستانی عورتوں کا کردار قوم کی تعمیر میں انتہائی قابل ستائش ہے۔مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی کامیاب خواتین نے اس دن کی مناسبت سے خصوصی نشست رکھی۔
دہرے فرائض نبھاتی ورکنگ ویمن کا کہنا ہے کہ اپنی قدر و منزلت کی پہچان سے ہی کامیابی کے سفر کا آغاز ہوسکتا ہے۔خواتین نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرے کا نصف حصہ عورتوں پر مشتمل ہے۔ شعور و آگاہی کو فروغ دے کر یہاں موجود سماجی ناہمواریوں کو مکمل ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں سیمینارز سمیت تقریبات کا انعقاد کیا گیا ۔