دوحا: چار عرب ممالک کی طرف سے دہشت گردی کی پشت پناہی کے الزام کے بعد قطر کو سنگین مالی اور معاشی بحران سے گذرنا پڑ رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق قطر کی سرکاری فضائی کمپنی بھی شدید مالی خسارے سے دوچار ہے اور اس نے سروس جاری رکھنے کے لیے اضافی رقوم کا تقاضا کیا ہے۔
بلومبرگ خبر رساں ادارے کے مطابق قطری فضائی کمپنی کے چیئرمین اکبر الباکر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپنی سروسز جاری رکھنے کے لیے اسے مالی وسائل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار عرب ممالک کی طرف سے بائیکاٹ کے نتیجے میں قطری فضائی کمپنی کو پچھلے سال بے پناہ خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سروسز جاری رکھنے کے لیے کمپنی کو اضافی پیسے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: ایران، ترکی خطے میں دہشتگردوں کا ساتھ دے رہے ہیں: سعودی ولی عہد
ایک سوال کے جواب میں الباکر کا کہنا تھا کہ کمپنی کو لیکوڈ رقم کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ قبل ازیں اکبر الباکر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ رواں سال کے دوران تین ماہ میں کمپنی کو کافی مالی خسارے کا سامنا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تین خلیجی عرب ممالک اور مصر کی طرف سے کمپنی کے بائیکاٹ کے باعث قطری فضائی کمپنی کی آمدن میں غیرم معمولی کمی آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت اپنی دوسری ایٹمی آبدوز جلد ہی متعارف کروا دے گا
خیال رہے کہ گذشتہ برس کے وسط میں سعودی عرب کی قیادت میں چار عرب ملکوں نے قطر کا سفارتی اور معاشی بائیکاٹ کر دیا تھا۔ قطر پر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی اور انہیں رقوم فراہم کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے تاہم قطر ان الزامات کو بے بنیاد قراردے رہا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں