اسلام آباد: جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی پیش ہوئے اور عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ اٹارنی جنرل آفس نے انہیں وقت پر سی ڈی فراہم نہیں کی تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کامران مرتضیٰ کے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے آفس نے کامران مرتضیٰ کے آفس سے وقت پر رابطہ کیا تھا۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ ٹرانسکرپٹ اور سی ڈی میں فرق ہے۔جس پر عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی کہ طلال چوہدری نے اپنے جواب میں جو اضافہ کرنا ہے آئندہ سماعت پر کرلیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 14 مارچ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے توہین آمیز تقریر پر مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی کو ایک بار پھر توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا۔ نہال ہاشمی کی سزا کے خلاف نظر ثانی اپیل کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے جیل سے رہائی کے بعد نہال ہاشمی کی میڈیا سےگفتگو میں عدلیہ سے متعلق بیان پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔
مزید پڑھیں: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے ہارس ٹریڈنگ ہو سکتی ہے، نواز شریف
واضح رہے کہ یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان-امریکا دہشت گردی اور القاعدہ کیخلاف جنگ میں اہم پارٹنر ہیں، تہمینہ جنجوعہ
طلال چودھری نے جڑانوالہ کے جلسے میں مبینہ طور پر ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی،وہ اس سے قبل بھی پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور عدلیہ کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں