موبائل فون دماغی کینسر سمیت خطر ناک بیماریوں کا سبب، چونکا دینے والی تحقیق سامنے آگئی

کیلی فورنیا : امریکی ماہرین موبائل فون کے منفی اثرات پر مبنی چونکا دینے والی تحقیق منظر عام پر لے آئے جس کے مطابق موبائل فون کا زیادہ استعمال کئی خطرناک امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

09:50 PM, 8 Mar, 2017

کیلی فورنیا : امریکی ماہرین موبائل فون کے منفی اثرات پر مبنی چونکا دینے والی تحقیق منظر عام پر لے آئے جس کے مطابق موبائل فون کا زیادہ استعمال کئی خطرناک امراض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست کیلی فورنیا کی ایک اہم سائنسی تحقیق کو کئی سال تک خفیہ رکھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سیل فون سے خارج ہونے والے تابکاری اثرات انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہیں اور یہ سیل فون کے استعمال کنندگان کے لئے دماغی کینسر کا موجب بھی بن سکتے ہیں۔ حکومت کیلیفورنیا کم از کم سات سال سے اس دستاویز کو دانستہ طور پر عوام سے پوشیدہ رکھی ہے کیونکہ حکومت پر صنعتی لابی کا شدید دباو¿ تھا۔ موبائل فون کی صنعتی لابی ان حقائق کو بہتر قیمت چھپانا چاہتی ہے۔ ماسکووٹز نے جو ایک ماہر صحت و سائنسداں بھی ہیں کہا کہ درحقیقت انسانی دماغ روز مرہ کی زندگی میں کئی بڑے حملوں اور خطرات کا شکار ہوا کرتا ہے۔ جن میں کیمیائی ، برقی مقناطیسی ، تابکاری اثرات قابل ذکر ہیں۔
برکلے میں صحت عامہ کے پبلک اسکول میں خاندانی و محلہ جاتی صحت کے مرکز کے ڈائریکٹر جوئیل ماسکووٹز نے ایک مقدمہ دائر کرتے ہوئے اس اہم رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کیا تھا۔کیلی فورنیا کی عدالت کے حکم پر بالآخر یہ رپورٹ منظر عام پر آئی جس میں چونکا دینے والے انکشافات پائے گئے ہیں۔

اہم رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سیل فون کا طویل مدتی استعمال دماغی کینسر اور انسانی صحت کے لئے دیگر خطرات میں اضافہ کرسکتا ہے۔ یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ سیل فون سے خارج ہونے والے برقی مقناطیسی عناصر قریبی خلیوں کو بری طرح متاثر کرسکتے ہیں۔ بچوں کی صحت سے متعلق تنبیہہ کے خصوصی گوشہ میں وارننگ دی گئی ہے کہ برقی مقناطیسی لہریں بالغوں کے مقابلے بچوں کے دماغ کو کہیں زیادہ متاثر کرسکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سیل فون سے تابکاری شعاعیں خارج ہوتی ہیں اور بالخصوص برقی مقناطیسی شعاعوں سے انسانی دماغ پر خطرناک اثرات مرتب ہوتے ہیں اور 10 سال تک بکثرت استعمال کی صورت میں دماغی کینسر کے خطرہ میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

مزیدخبریں