بڈھا پسٹ: ہنگری کی پارلیمان نے ایک ایسے قانون کی منظوری دے دی ہے جس کے مطابق ملک کی جنوبی سرحد پر قائم عارضی کیمپوں میں مقیم تمام پناہ گزینوں کو حراست میں لیا جا سکے گا۔ اِس نئے قانون کے تحت تارکینِ وطن کی پناہ کی درخواستوں پر عمل در آمد مکمل ہونے تک اِن کی ہنگری میں نقل و حرکت اور ملک چھوڑنے پر پابندی ہو گ۔
ہنگری کے سخت گیر موقف رکھنے والے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے مطابق قانون سازوں کی اکثریتِ رائے سے منظور ہونے والا یہ قانون یورپ میں پناہ گزینوں کی جانب سے کیے گئے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کا رد عمل ہے۔ مذکورہ قانون سازی کے ذریعے ہنگری میں پہلے سے موجود اور آئندہ داخل ہونے والے تمام مہاجرین کو زیرِ حراست یا پھر انہیں ان کے مہاجر کیمپوں تک محدود رکھا جائے گا۔
اِس نئے قانون کے تحت تارکینِ وطن کی پناہ کی درخواستوں پر عمل در آمد مکمل ہونے تک اِن کی ہنگری میں نقل و حرکت اور ملک چھوڑنے پر پابندی ہو گی۔ ہنگری کی پارلیمان کی ویب سائٹ پرائع ہونے والے اس بِل کی تفصیلات کے مطابق مستقبل میں پناہ گزینوں کو ان کے کیس پر فیصلہ آنے تک ملکی سرحدوں پر بنائے گئے ٹرانزٹ زونز میں رہ کر ہی انتظار کرنا ہو گا۔
اس قانون سازی کے ذریعے ہنگری میں تارکینِ وطن کی نقل و حرکت محدود کرنے یا انہیں حراست میں رکھنے کے ایک پرانے طریقے کو بحال کر دیا گیا ہے جسے 2013 میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین، یورپی یونین اور یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کی جانب سے دباو کے تحت معطل کیا گیا تھا۔
مذکورہ قانون سازی کے ذریعے ہنگری میں پہلے سے موجود اور آئندہ داخل ہونے والے تمام مہاجرین کو زیرِ حراست یا پھر ان کے مہاجر کیمپوں تک محدود رکھا جائے گا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں