واشنگٹن : امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستان، امریکا اور دنیا کی تمام سرکردہ اقوام کا مشترکہ ہدف خطے میں امن اور سلامتی ہے۔ پاکستان چین اور امریکا کے درمیان اقتصادی پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
ورلڈ افیئر کونسل آف نیو ہیمپشائر کے ٹم ہورگن سے پوڈکاسٹ گلوبل ان دی گرینائٹ سٹیٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مسعودخان نے کہا کہ ایک طرف ہمیں ایسے رجحانات کو روکنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور دوسری طرف ان عوامل کو فروغ دینا ہے جس سے لوگوں کی اکثریت کی زندگیوں میں بہتری واقع ہو۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم گلوبل ساتھ کی بات کرتے ہیں تو یہاں غربت کا خاتمہ اول ترجیح ہونا چاہئے۔ ہمیں غربت کو صفر تک کم کرنا ہے اور یہ ایک مقصد ہے جس کا ہمیں تعاقب کرنا چاہئے۔امن اور سلامتی ایک جامع موضوع ہے،انہوں نے پائیدار ترقی کیلئے سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا سامنا کرنا ہوگا، موسمیاتی تبدیلی پوری دنیا کیلئے خطرہ بن چکی ہے ۔ ہمارے پاس ایک ذمہ دار اور متحرک بین الاقوامی مالیاتی نظام ہونا چاہئے تاکہ ممالک قرضوں کے جال سے باہر نکل سکیں اور معیشتوں کو مزید مضبوط اور خود کفیل بنا سکیں۔
پاک امریکا تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے خصوصاً افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ دونوں ممالک نے کامیابی سے اپنے تعلقات کو دو شعبوں یعنی سکیورٹی اور اقتصادی شراکت داری کے گرد از سر نو ترتیب دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم پاک،امریکہ اقتصادی شراکت داری کی بات کرتے ہیں جو کہ انتہائی جامع ہے ، ہم اس میں موسمیاتی تبدیلی ، صحت ، تعلیم، عوامی روابط جیسے معاملات کو بھی شامل کرتے ہیں تاکہ ہم اس رشتے کو مضبوطی دے سکیں۔
امریکا کا بھارت کی طرف واضح جھکا ؤ جو جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات میں سٹریٹجک توازن برقرار رکھنے کی روایتی پالیسی کی نفی ہے کا ذکر کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے رائے دی کہ توازن کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے سے خطے میں امن و سلامتی میں مدد ملے گی تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کا اپنا مقام ہے اور ہم اس کو اقتصادی اور دفاعی میدانوں میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
امریکا اور چین کے تعلقات کے بارے میں سفیر پاکستان نے مشاہدہ کیا کہ امریکی قیادت انتہائی احتیاط اور دانشمندی کے ساتھ چین کے ساتھ تعلقات کو سنبھال رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ حالیہ دوروں نے تصادم کے ماڈل کی بجائے باہمی تعاون کے ماڈل کی بنیاد رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان دوستانہ تعلقات کی فضا کے جاری رہنے سے دونوں ممالک اور دنیا کو فائدہ ہوگا۔
مسعودخان نے کہا کہ پاکستان چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب امریکا اپنی کچھ صنعتوں کو پاکستان منتقل کر سکتا ہے، امریکا پاکستان میں اپنی مصنوعات تیار کر سکتا ہے اور چین کو اپنی مصنوعات اور خدمات برآمد کر سکتا ہے۔
افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے افغان حکومت سے ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ دہشت گردی سے نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کو بھی خطرہ ہے۔
کشمیر پر بات کرتے ہوئے مسعود خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے اور یہ فیصلہ بیلٹ باکس کے ذریعے کیا جائے ناکہ گولیوں کے ذریعے ۔
ہندوستان کے بارے میں مسعود خان نے مشاہدہ کیا کہ ان کی ترقی مزید بہتر ہوگی اگر ان کے پاکستان سمیت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں اور اگر وہ اقتصادی رابطے میں بھی سرمایہ کاری کریں۔ہندوستان کی ترجیح سب سے پہلے پر امن پڑوس ہونا چاہئے۔