اسلام آباد: وزیر اعظم کےمعاون خصوصی عطا تارڑنے کہا کہ عمران خان کو کرپشن کیسز کا جواب دینا ہو گا۔ جو لوگ پی ٹی آئی چھوڑ کر جا رہے ہیں ان کو سلام پیش کرتا ہوں وہ غداری کا لیبل لگوانے کے بجائے ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطاء تارڑ نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ہونے میں 6 سال لگے، لاڈلے خان نے انہی تاخیری حربوں کا سہارا لیا ورنہ آج وہ جیل میں ہوتا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ عبدالرزاق قتل کیس میں مقتول کے بیٹے نےعمران خان کو ایف آئی آر میں نامزد کیا۔ گڈ ٹو سی یو نے ریلیف نہ دیا جاتا تو بلوچستان میں ایک معزز وکیل کا قتل نہ ہوتا سمجھ نہیں آتی یہ جرات کہاں سے آجاتی ہے کہ آپ اپنے خلاف کیسز کی پیروی پر وکیل کو قتل کرا دیں؟
انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق شر کے قتل کے تانے بانے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملتے ہیں، پہلے کرپشن کی اور اب وہ شخص قتل پر بھی اتر آیا۔ کریمنل مائنڈڈ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کا وجود ریاست سے بڑا ہے لیکن یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی کے بدترین دور میں پانچ لوگ چھوڑ کر گئے تھے لیکن جب وہ واپس آئے تو ہم نے کسی کو غدار نہیں کہا بلکہ کھلے دل سے ان کا استقبال کیا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ جہانگیر ترین گروپ کے بہت سارے لوگ ہمارے ساتھ ہیں اور کابینہ کا حصہ ہیں، مستقبل میں بھی ان کے ساتھ چلیں گے۔ محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے جو تاثر دیا گیا کہ 120 دن کے بعد گوشوارے چیک نہیں ہوسکتے، یہ بالکل غلط ہے، ہم نے سپیکر کے سامنے اپنا ریفرنس پیش کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا، ایسی صورت میں 120 کی پابندی لاگو نہیں ہوتی۔
وزیر اعظم کےمعاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ عدالت عظمی کا بھی اس حوالے سے نجیب الدین اویسی فیصلے کی موجودگی میں کوئی گنجائش نہیں ہے کہ کریمنل کیس میں حکم امتناہی دیا جائے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے 10 مہینے بعد بھی کیس آگے نہیں بڑھ رہا اس کے برعکس محمد نواز شریف کے کیسز کی یومیہ کی بنیاد پر سماعت ہوتی تھی، الیکشن سے قبل فیصلہ کیا گیا، یہ خصوصی ٹریٹمنٹ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔