" محفوظ خوراک ۔۔ اچھی صحت"

معیاری اور ملاوٹ سے پاک خورک اچھی صحت کے لیے سب سے اہم ضامنوںمیںسے ایک ہے۔غیر معیاری غذائیں بہت سی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں جیسے کہ نشوونما میں کمی، معتدی ،غیر معتدی امراض اوردماغی بیماریاں بھی شامل ہیں۔عالمی سطح پر ہر دس میں سے ایک شخص آلودہ خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے متاثر ہوتا ہے ۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2018میں عالمی "  فوڈ سیفٹی ڈے "کا قیام کیا تھا یہ دن منا نے کا فیصلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن، فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائیزیشن اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔اب ہر سال دنیا بھر میں 7 جون کو  "فوڈ سیفٹی ڈے "  منایا جاتا ہے ۔اس دن کا مقصد فوڈ سسٹم کے تحت پالیسی سازوں ،پریکٹیشنرز اور سرمایہ کاروں کو مدعو کیا جاتا ہے کہ وہ اچھی صحت کے لیے محفوظ خوراک کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اپنی سرگرمیوں کو اچھے طریقے سے ترتیب دیں ۔
  "فوڈ سیفٹی ڈے "   منانے کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر آلودہ کھانے اور پانی کے استعمال سے صحت پرمرتب ہونے والے منفی اثرات پر روشنی ڈالنا ہے۔ اس دن کے ذریعے دنیا بھر میں لوگوں میں غیر محفوظ خوراک کے استعمال سے منسلک بیماریوں کے بارے میں آگاہی پیدا کی جاتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق 80فیصد لوگ کثیف خوراک سے پیداکردہ بیماریوں کے شکنجے میں آکر اپنی جان کی بازی ہار بیٹھتے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کے مطابق آلودہ خوراک 200 سے زائد بیماریوں کی وجہ بنتی ہے جن میں عام بیماریوں کے علاوہ متعدد جان لیوا بیماریاں بھی شامل ہیں۔ 
 ان سب حقائق سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ محفوظ خوراک کا حصول کس قدر اہمیت کا حامل ہے۔ خوراک کی حفاظت سے مراد دراصل خوراک میں ان تمام عوامل کی غیر موجودگی ہے جو صارفین کی صحت کے لیے مضر ثابت ہو سکتے ہوں۔ یہ بیماریاں خوراک میں جراثیم کی موجودگی کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔ خوراک میں جراثیم کی ترسیل اس کی ہینڈلنگ ، تیاری یا سٹور کرنے کے مراحل میں پیش آتی ہے۔ اس عمل کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم کھانے سے قبل ان تمام تر مراحل میں احتیاط برتیں۔ کھانے کی کسی بھی چیز کوہاتھ لگانے سے پہلے اس بات کو یقینی بنا لیں کہ آپ کے ہاتھ جراثیم سے پاک ہیں۔ اس کے علاوہ کھانے کی جگہ اور استعمال میں آنے والے برتنوں کا صاف ہونا بھی نہایت ضروری ہے۔ کچے گوشت کا استعمال بہت احتیاط سے کریں کیونکہ اس سے جراثیم بہت تیزی سے منتقل ہوتے ہیں۔ پھل اور سبزیوں کو پکانے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں تاکہ کسی قسم کی گندگی باقی نہ رہے۔ کھانا پکاتے وقت اس بات کو یقینی بنا ئیں کہ وہ اچھی طرح پک چکا ہے۔ کھانے کو سٹور کرتے وقت بھی مناسب درجہ حرارت کا خیال رکھے کیونکہ کھانے میں جراثیم کے پیدا ہونے کی ایک بڑی وجہ غیر مناسب درجہ حرارت بھی ہے۔
 مذکورہ بالا تدابیر اپنانے سے ہم گھریلو اور کاروباری سطح  (ہوٹل اور ریسٹورنٹس )  پر خوراک کو آلودہ ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ مگر کیا واقعی ہی دنیا بھر اور باالخصوص پاکستان میںصرف یہی عوامل خوراک کے غیر محفوظ اور آلودہ ہونے کا سبب بنتے ہیں؟جی نہیں!  ترقی پذیر ممالک میں خوراک کے غیر محفوظ ہونے کی ایک بڑی وجہ اس میں کی جانے والی ملاوٹ بھی ہے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور باقی ترقی پذیر ممالک کی طرح یہاں پر بھی خالص اور محفوظ خوراک کی دستیابی کا فقدان ہے ۔ ملاوٹ اور غیر معیاری اشیاء کے استعمال سے جہاں کھانے پینے والی اشیا کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے وہی اس کے پراسس میں لاگت بھی کم آتی ہے۔ یہ انسانی فطرت میں ہے کہ وہ ہر صورت اپنا ہی فائدہ سوچتا ہے اس صورتحال میں بے شک انسانی جانیں ہی داؤ پر کیوں نہ لگانی پڑ جائیں۔ 
صوبہ پنجاب میں حکومتی ادارہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی جانب سے ملاوٹ کی روک تھام کے لیے گذشتہ چند سالوں میں کئی قابل ستائش اقدامات کئے گئے ہیں جن کا مقصد عوام تک محفوظ اور معیاری خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نے اپنے قیام سے لے کر اب تک صوبے بھر میں خوراک سے منسلک اَن گنت اصلاحات متعارف کروائی ہیں۔ جیسے کہ(  موبائل ملک ٹیسٹنگ لیبز، بائیک اسکواڈ پروگرام، فوڈ ٹیسٹنگ لیباٹریز، پنجاب فوڈ ایف ایم ، سٹار ریٹنگ پروگرام،پنجاب فوڈ اتھارٹی سٹوڈنٹ ایمبسڈرپروگرام، پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ٹریننگ اسکول اورڈسپوزل آف ایکسیس فوڈ ریگولیشن) شامل ہیںادارے میں خوراک کے معیار کو پرکھنے کے لیے کئی مزید نئے قوانین بھی تشکیل دیئے جا رہے ہیں ۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی نے نہ صرف ملاوٹ سے پاک خوراک کو اپنا مشن بنا رکھا ہے بلکہ اس کے حصول کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی دن ہو یا رات پنجاب فوڈ اتھارٹی کی فوڈ سیفٹی ٹیمیں 
نہ صرف ملاوٹ مافیاکے خلاف اپنی ذمہ داریاں سر انجام دینے میں مصروف رہتی ہیںبلکہ فوڈ بزنس آپریٹرز کی لائسنسنگ کے ذریعے پنجاب کا کونہ کونہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ریڈار پر ہے کیونکہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کا مشن ہی در حقیقت فوڈ سیفٹی کو نافذ کرنا ہے
فوڈ انڈسٹری کے لیے " فوڈ سیفٹی  "لازم و ملزوم ہے خوراک کے معیار کو محفوظ کرنے کے لیے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ٹریننگ اسکول پنجاب کے 36ڈسٹرکٹس میں ( فوڈ ورکرز اور فوڈ مینو فیکچررز )کو" فوڈ سیفٹی "سے متعلق تربیت فراہم کرتے ہیںتاکہ ناقص غذا سے پیدا ہونے والے امراض میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کی میڈیکل ٹیسٹنگ لیباٹریز میں خوراک کے کاروبار سے وابستہ افراد کے سکریننگ ٹیسٹ بھی کئے جاتے ہیں تاکہ اس بات کا اطمینان کیا جا سکے کہ خوراک کے شعبے میں تمام افراد طبی لحاظ سے تندرست ہیں۔
 ان تمام اصلاحات کو قومی سطح پر بھی متعارف کروانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ملک بھر میں محفوظ خوراک کے حوالے سے ایک موثر نظام قائم کیا جاسکے اور مضر صحت خوراک کے سبب مزید انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جاسکے ۔کیونکہ اگر قوم کے افراد صحت مند ہوں گے تب ہی وہ اپنا کردار نہ صرف موثر انداز میںسر انجام دے سکیں گے بلکہ ملکی ترقی کا حصہ بھی بن سکیں گے۔
 لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ اس دن کے ذریعے سے لوگوں کو محفوظ خوراک کے حوالے سے آگاہی فراہم کریں اور ان عوامل کو بھی اس مہم کا حصہ بنائیں جو خوراک کے پیشے سے منسلک ہیں۔

مصنف کے بارے میں